اسلام آباد : سابق وزیراعلی پنجاب اور مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف کی اچانک وطن واپسی اور ان کی واپسی سے پہلے مریم نوازکی جانب سے خاموشی ختم کیے جانے کو سیاسی حلقے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سرگرمیوں کے ساتھ جوڑ رہے ہیں۔
اسلام آباد کے سیاسی حلقوں میں یہ بات کئی روز سے گردش کررہی ہے کہ شاہد خاقان عباسی کو کوئی اہم ذمہ داری سونپے جانے کاامکان ہے۔ شاہد خاقان عباسی سمیت مسلم لیگ(ن)کے تمام رہنماءاس وقت جیلوں سے باہر آچکے ہیں جن میں احسن اقبال ،خواجہ سعد رفیق، خواجہ سلمان رفیق ،رانا ثناءاللہ ،حنیف عباسی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں اہم عہدوں پرفائز بیوروکریٹس فواد حسن فواد اور احدچیمہ کی رہائی کوبھی اسی تناظر میں دیکھا جارہاہے۔شاہد خاقان عباسی گزشتہ چند روز سے غیر معمولی طور پر سرگرم ہیں اور ان کی سرگرمیوں کو اسلام آباد میں اہمیت دی جا رہی ہے ۔
سیاسی حلقوں کے مطابق شہبازشریف کی اچانک وطن واپسی بعض یقین دہانیوں کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے۔ ان کی واپسی پر فواد چوہدری کی جانب سے شدید ردعمل بھی حکومت کی بے بسی کو ظاہر کررہاہے۔
ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے شہبازشریف کی واپسی اور مستقبل کے جوڑ توڑ میں اپنے خاندان کے عسکری روابط کو استعمال کیا ۔ان کے والد خاقان عباسی پاک فضائیہ میں ایئرکموڈور تھے اور بعدازاں وہ جنرل ضیاءالحق کے دور میں سیاست سے منسلک ہوگئے۔
سانحہ اوجڑی کیمپ میں ان کی وفات کے بعد 1988ءکے انتخابات میں شاہد خاقان عباسی اپنی آبائی نشست پر منتخب ہوئے۔وہ مختلف وزارتوں پر بھی فائزر ہے اور چیئرمین پی آئی اے کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔
فیس بک کمینٹ