اسلام آباد : آٹا اور چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ آنے کے بعد وفاقی کابینہ میں ردوبدل کے ساتھ ساتھ استعفوں اور برطرفیوں کا ایک بڑا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔جس کے بعد اسلام آباد میں اقتدار کے ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی ہے اور ان برطرفیوں کو بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ کہا جا رہا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق انکوائری میں نامزد وفاقی وزیر خسرو بختیار کو فوڈ سیکورٹی کی وزارت سے ہٹا کر وفاقی وزیر برائے معاشی امور لگا دیا گیا ہے۔
دوسری طرف پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اور وزیراعظم کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین کی زرعی ٹاسک فورس سے علیحدگی کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
وزیراعظم کے قریب سمجھے جانے والے پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل نے ٹوئٹر پر جہانگیر ترین کی چینی اور آٹا کی انکوائری رپورٹ کی بنا پر زرعی ٹاسک فورس سے علیحدگی کا اعلان کیا۔
تاہم جہانگیر نے زرعی ٹاسک فورس سے ہٹائے جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ یہ خبر درست نہیں ہے۔انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ‘میں کبھی کسی ٹاسک فورس کا چیئرمین نہیں رہا ہوں’۔ ساتھ ہی انہوں نے استفسار کیا کہ ‘کیا کوئی مجھے چیئرمین زرعی ٹاسک فورس کی تقرری کا نوٹیفکیشن دکھا سکتا ہے؟’
کس کو ملی وزارت اور کون ہوا برطرف؟
وزیراعظم ہاوس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سینئر سیاستدان فخر امام کو فوڈ سیکورٹی کا وفاقی وزیر لگا دیا گیا ہے جبکہ حماد اظہر کا قلمدان تبدیل کر کے انہیں وفاقی وزیر صنعت تعینات کیا گیا ہے۔پی ٹی آئی کے رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل بابر اعوان کو بھی کابینہ میں شامل کر کے پارلیمانی امور کا مشیر مقرر کیا گیا ہے جبکہ اعظم سواتی کا قلمدان تبدیل کر کے انہیں وفاقی وزیر انسداد منشیات لگا دیا گیا ہے۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیہ کے مطابق امین الحق اب نئے وفاقی وزیر برائے ٹیلی کمیونیکیشن ہوں گے۔
اعلامیے میں وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب اور سیکرٹری وزارت فوڈ سکیورٹی ہاشم پوپلزئی کی برطرفی کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ وزیرتجارت عبدالرزاق داؤد کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے ۔
ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی کا کابینہ سے چند ماہ قبل دیا گیا استعفی قبول کر لیا گیا ہے۔
وزیر خوراک پنجاب مستعفی
اس سے قبل پنجاب کے صوبائی وزیر خوارک سمیع اللہ چوہدری نے بھی استعفی دے دیا تھا اور وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے سابق ڈائریکٹر فوڈ ظفر اقبال کو بھی او ایس ڈی بنا دیا تھا۔سمیع اللہ چودھری نے اپنے استعفے میں لکھا ہے کہ ‘گذشتہ چند روز سے مجھ پر محکمہ خوراک میں اصلاحات نہ لانے کے حوالے سے بے بنیاد الزامات عائد کئے جا رہے تھے۔’ان کا کہنا ہے کہ ‘بے گناہی ثابت کرنے کے لیے وزارت سے رضاکارانہ طور پر مستعفی ہوا ہوں۔’
ایف آئی اے کی رپورٹ میں کیا تھا؟
ایف آئی اے نے ملک میں چینی اور آٹے کے بحران پر جو تحقیقاتی رپورٹ تیار کی تھی اس کے کے مطابق ملک میں پیدا ہونے والے چینی بحران سے سب سے زیادہ فائدہ جے ڈی ڈبلیو گروپ اور جے کے کالونی شوگر ملز کو ہوا تھا۔یہ دونوں شوگر ملز تحریک انصاف کے رہنماء جہانگیر خان ترین کی ملکیت ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین کی شوگر ملز نے چینی بحران سے سبسڈی کی مد میں 56 کروڑ روپے کا فائدہ اٹھایا جبکہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کے رشتے دار کی شوگر مل کو چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ شوگر مل میں مسلم لیگ کے رہنما مونس الہی اور چوہدری منیر بھی حصہ دار ہیں۔ رپورٹ میں مسلم لیگ ن کے سابق ایم پی اے غلام دستگیر کی فیکٹری کو 14 کروڑ کا فائدہ پہنچنے کا بھی انکشاف ہوا تھا۔
تاہم جہانگیر ترین نے کہا تھا کہ ‘رپورٹ کے مطابق میں نے 12 فیصد چینی برآمد کی جبکہ میرا مارکیٹ شیئر 20 فیصد ہے۔ رپورٹ میں واضح ہے کہ میں نے اپنے حصے سے بھی کم چینی برآمد کی۔’
فیس بک کمینٹ