کراچی : رواں مالی سال کے اختتام پر پاکستان کی معیشت کو شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ کراچی سے شائع ہونے والے ہفت روزہ پاکستان اینڈ گلف اکنامسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی برآمدات میں تشویش ناک حد تک کمی واقع ہوئی ہے جو کہ اپریل 2017 کے اختتام تک کے اعداد و شمار کے مطابق صرف 18 ارب ڈالر رہی۔یہ پاکستان کی تاریخ میں برآمدات کے لحاظ سے بدترین بحران ہے۔تاہم پاکستان کے ابلاغ اس بات پر واضح رپورٹنگ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اسی عرصہ کے دوران پاکستان کی درآمدات کے بل میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
جریدے کے مطابق اس صورت حال میں پاکستان تجارتی عدم توازن کا شکار ہوگیا ہے اور اس کا براہ راست دباؤ ملکی معیشت پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کی صنعتی پیداوار اور کرنسی کو بھی انہی عوامل کی بدولت شدید دباؤ کا سامنا ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق حکومتی ادارے عالمی منڈی میں گرتی ہوئی تیل کی قیمت کے باوجود پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے در پے ہیں۔ یہ عارضی انتظامات حکومت کے خزانے پر بڑھتا ہوا بوجھ صارفین پر منتقل کر دیں گے۔ لیکن پاکستان کی برآمدات میں کمی کا تسلسل آئندہ مالی سال میں پاکستان کی معیشت کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چائیے کہ رواں سال پاکستان کو تاریخ کے بدترین تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔
http://www.pakistaneconomist.com/page/c-issue/cover4.php(Pakistan and Gulf Economist) کے مطابق یہ بات بھی قابل غور ہے کہ خطے میں پاکستان کے مقابل ممالک کی کارکردگی کہیں بہتر ہے۔ بریگزٹ اور سی پیک کے بعد یہ توقع کی جا رہی تھی کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک عالمی معیشت میں کساد بازاری کے باوجود برآمدات میں اضافہ کر سکیں گے۔ تاہم پاکستان کے معاملے میں حالیہ مہینوں میں کوئی حوصلہ افزا نتائج سامنے نہیں آ رہے ہیں۔ اس کے برعکس بھارت نے برطانیہ کے ساتھ اپنے تجارتی حجم کو کہیں زیادہ بڑھا لیا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کے بریگسٹ سے فائدہ اٹھانے میں مکمل ناکامی لندن میں پاکستان کے ہائی کمیشن کے نااہلی اور واضح خارجہ پالیسی کا فقدان ہے۔ اسی طرح سے سی پیک کے حوالے سے حکومتی دعوے پاکستان کی تجارت کے موجودہ اعداد شمار سے متصادم ہیں۔ پاکستان کی برآمدات کو سب سے بڑا چیلنج ملکی سطح پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں۔جس کا براہ راست اثر صنعتوں کے لئے بجلی کی پیداواری صلاحیتوں پر ہے۔اس سے کہیں زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی کے باوجود پاکستان کے صنعت کار اپنا سرمایہ بنگلہ دیش میں منتقل کر رہے ہیں جس کا براہ راست نتیجہ بیروزگاری میں غیر معمولی اضافہ ہو گا۔ پاکستانی صنعت کار یہ سمجتھے ہیں کہ دہشت گردی کے واقعات میں کمی کے باوجود مذہبی شدت پسندی پاکستانی معیشت کے لئے بہرحال ایک خطرہ ہے۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے حالیہ برسوں میں مذہبی شدد پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف سخت اقدامات کئے ہیں۔ جس کی وجہ سے سرمایہ کار بنگلہ دیش کو ایک محفوظ مارکیٹ سمجھ رہے ہیں
(بشکریہ:نیوز فلیش )