سرگودھا : پولیس حراست میں موجود رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہا ہے کہ وہ گذشتہ 6 روز سے بھوکے ہیں جبکہ ان کی بیرک میں چوہے اور بچھو چھوڑے گئے ہیں اور انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کوجمعرات کے روز ڈیرہ غازی خان سے سرگودھا جیل منتقل کر دیا گیا انہیں سرگودھا میں سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا گیا، اس موقع پر پولیس حراست کے دوران جمشید دستی کی موبائل سے ویڈیو سامنے آئی، جس میں وہ رو رہے تھے ۔ ویڈیو میں جمشید دستی نے الزام لگایا کہ وہ چھ دن سے بھوکے ہیں، جبکہ انہیں شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے اور ان کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔انھوں نے کہا کہ تشدد کی وجہ سے ان کی صحت انتہائی خراب ہے جب کہ وہ گذشتہ 8 دن سے سو نہیں سکے۔ جمشید دستی نے وزیراعظم نواز شریف کو دوران حراست ان کا وقت یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ان کی بیرک میں چوہے اور بچھو چھوڑے گئے ہیں۔ رکن قومی اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ ان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور انہیں ضمانت ہوجانے کے باوجود عدالت سے گرفتار کیا گیا۔ جمشید دستی نے کہا کہ ان کی بہن کو تیسرے درجے کا کینسر ہے جبکہ ان کی والدہ بھی بیمار ہیں، رکن قومی اسمبلی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ساری صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ خیال رہے کہ جمشید دستی کو 3 جولائی کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ 9 جون 2017 کو رکن قومی اسمبلی اور پاکستان عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید دستی کو نہر کا پانی زبردستی کھولنے کے جرم میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل ملتان بھیج دیا گیا تھا۔ جمشید دستی پر الزام تھا کہ انھوں نے گذشتہ ماہ کے آخر میں کالو ہیڈورکس چینل پر پانی کھولنے کے لیے لوگوں کو اکسایا تھا۔
فیس بک کمینٹ