اسلام آباد: شریف خاندان کے مالی اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی حتمی رپورٹ پر سپریم کورٹ میں پانچویں روز سماعت ہوئی اور تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت عظمیٰ نے فیصلہ محفوظ کرلیا، جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی عمل درآمد بینچ نے مذکورہ کیس کی سماعت کی۔ادھر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سپیشل جج سینٹرل کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کیے جانے کے بعد چیئرمین سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) ظفر حجازی کو حراست میں لے لیا گیا۔خصوصی عدالت کے جج نے ایف آئی اے حکام کی جانب سے ظفر حجازی کی درخواست ضمانت میں توسیع نہ کرنے کی استدعا کو منظور کیا جس کے بعد ظفر حجازی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ پانامہ کیس میں ہونے والی یہ پہلی گرفتاری ہے۔ یاد رہے کہ 17 جولائی کو سپیشل جج سینٹرل نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کی 5 روز (21 جولائی تک) کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی۔ اس سے قبل 11 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظفر حجازی کی 17 جولائی تک کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے الزام عائد کیا تھا کہ چیئرمین ظفر حجازی چودھری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ہیر پھیر میں ملوث تھے۔
فیس بک کمینٹ