ریاض : ولی عہد محمّد بن سلمان بہت جلد اقتدار سنبھالیں گے۔ سعودی شاہ سلمان نے اپنے بیٹے ولی عہد محمّد بن سلمان کے حق میں بادشاہت سے دستنبردار ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سلسلے میں شاہی فرمان بھی تیار کیا جا چکا ہے اور ولی عہد کی تاج پوشی کے انتظامات بھی مکمل ہیں تاہم اس عمل میں ایک ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ خبر رساں ادارے نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ سعودی عرب میں اس بڑی تبدیلی کو امریکی پشت پناہی حاصل ہو سکتی ہے۔ نئے ولی عہد عبداللہ بن سلمان کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جارڈ کشنر سے بہت قریبی تعلقات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ محمّد بن سلمان سابقہ ولی عہد محمّد بن نائف کو راستے سے ہٹانے میں کامیاب ہوئے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے تاہم ان قیاس آرائیوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ مزید براں رائیٹر نے ایک مرتبہ پھر دعویٰ کیا ہے کہ سابق ولی عہد محمّد بن نائف ابھی تک نظر بند ہیں اور ان کو ٹیلی فون تک رسائی بھی نہیں دی جا رہی۔ اس کے علاوہ محمّد بن نائف کی ملک سے باہر جانے کی درخواست بھی مسترد کی جا چکی ہے۔ شاہی خاندان میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے نیوز ایجنسی کے مطابق گزشتہ ہفتہ محمّد بن نائف کو صرف اپنی ضعیف والدہ سے ملنے کی اجازت دی گئی۔ مزید براں سابق ولی عہد کے ذاتی گارڈ بھی لاپتہ ہیں اور ان کی حفاظت کے لئے نئے سکیورٹی اہل کار تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شاہی خاندان کے تین با اثر افراد نے نئے ولی عہد کی حمایت سے انکار کر دیا تھا۔ ان افراد میں مرحوم شاہ عبدللہ کے عزیز بھی شامل ہیں۔رائیٹر کے مطابق ولی عہد محمّد بن سلمان کی حمایت سے انکار کرنے والے شاہی خاندان کے افراد گزشتہ دو ہفتوں سے میڈیا کی رسائی میں نہیں۔
ذرائع کے مطابق محمد بن نائف پر ممنوعہ ادویات کے استعمال کا الزام لگایا جا رہا ہے اور محمّد بن نائف کو بتایا گیا ہے کہ بغیر ڈاکٹر کی ہدایات کے ادویات کا استمال ان کی فیصلہ کرنے کی صلاحیتوں کو متاثر کر رہا تھا۔
فیس بک کمینٹ