سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں احتساب عدالت میں پیش ہوئے، تاہم وکلاءکے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے باعث ان پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی۔احتساب عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیش نہ ہوئے، جو اس وقت لندن میں موجود ہیں۔مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔سماعت کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے وکلاءکی ایک ٹیم نے عدالت میں جانے کی کوشش کی، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے روکے جانے پر انہوں نے شدید احتجاج اور نعرے بازی کی۔وکلاءکے احتجاج اور دھکم پیل کے دوران ایک خاتون اٹارنی جنرل زخمی بھی ہوگئیںجس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے برہمی کا اظہار کیا اور مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو عدالت سے جانے کی اجازت دیتے ہوئے بغیر کسی کاروائی کے سماعت 19 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔سماعت کے بعد سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے احتساب عدالت کے باہر پیش آنے والے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا.میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ وکلاءکو عدالت میں داخلے کی اجازت کے باوجود اندر جانے نہیں دیا گیا جو اچھی بات نہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا وہ نہیں جانتیں کہ ایسا کیوں ہوا۔ساتھ ہی انہوں نے وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ ‘آج کے واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں کہ یہ کس نے کیا اور اس کے پیچھے کیا مقصد تھا۔
فیس بک کمینٹ