اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ عدالتی حکم پر ضرور کارروائی کی جائے گی تاہم عدالت سے دھرنا ختم کرانے کے لیے 23 نومبر تک کی مہلت حاصل کرلی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر دھرنے والوں کو پوری دنیا میں پاکستان کا تماشا بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سازشی عناصر پاکستان میں ایک مرتبہ پھر سانحہ ماڈل ٹاؤن اور لال مسجد جیسا واقعہ کروانا چاہتے ہیں تاہم پاکستان بھر کے علماء اور مشائخ کو طلب کیا گیا ہے تاکہ معاملے کا پُرامن حل نکلا جا سکے۔یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود دھرنے کے شرکاء کو نہ ہٹانے پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ احسن اقبال کو عدالت میں طلب کیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں مذہبی جماعتوں کے دھرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے احسن اقبال سے کہا کہ کورٹ کا احترام نہیں ہورہا، آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی، ان تنظیموں کو سیاسی جماعتوں کے طور پر ڈیل کیا جائے۔وزیر داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ یہ سارا عمل 2018کے الیکشن کی تیاری کے لیے ہو رہا ہے تاہم اس معاملے میں ملک کے علماء و مشائخ نے رابطہ کیا ہے کہ وہ معاملے کے حل کے لیے مدد کرنا چاہتے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان جماعتوں نے پنجاب حکومت کو دھرنا نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، جبکہ اس دھرنے کی مدد سے کچھ عناصر انتشار پھیلانا چاہتے ہیں اور ہم نہیں چاہتے کہ طاقت کا استعمال کیا جائے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ دھرنے میں شریک مظاہرین اسلام آباد کی اتنی اہم جگہ پر کیسے پہنچے جبکہ عدالت واضح حکم دے چکی ہے کہ احتجاج، دھرنوں اور مظاہروں کے لیے پریڈ گراؤنڈ مختص ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے عدالت سے 48 گھنٹے کی مہلت مانگتے ہوئے کہا کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ راستہ کلئیر کرالیں۔تاہم عدالت نے فیض آباد دھرنا ختم کرانے کے لیے انتظامیہ کو 23 نومبر تک کا وقت دے دیا جبکہ سیکرٹری داخلہ، انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد پولیس اور چیف کمشنر اسلام آباد کو شوکاز نوٹسز جاری کردیئے۔
فیس بک کمینٹ