صنعا : یمن کے حوثی باغیوں نے ملک کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔علی عبداللہ صالح نے یمن میں تین دہائیوں سے زائد عرصے تک ملک میں حکمرانی کی اور انہیں یمن میں خانہ جنگی کا مرکزی کردار مانا جاتا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق حوثیوں کے ٹی وی چینل ’مَسیرَح‘ نے علی عبداللہ صالح کو ’غداروں کا رہنما‘ قرار دیتے ہوئے ان کی ہلاکت کا اعلان کیا، جو گزشتہ ہفتے تک باغیوں کے ساتھ کمزور اتحاد میں شامل تھے۔چینل کی جانب سے ان کی ہلاکت کی مزید کوئی تفصیلات نہیں دی گئیں۔یمن کی بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت کے سینئر عہد یدار نے ’اے پی‘ کو علی عبداللہ صالح کی ہلاکت کی تصدیق کی۔عہدیدار کی جانب سے ایک ویڈیو بھی بھیجی گئی جس میں مسلح افراد کے گروپ کی طرف سے مبینہ طور پر علی عبداللہ کی لاش کو لے جاتے ہوئے اور ’اللہ سب سے بڑا ہے‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔تاہم ابتدائی طور پر گردش کرنے والی اس ویڈیو کی صداقت سے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا۔واضح رہے کہ حوثی باغیوں کا طاقتور سابق صدر کے ساتھ اتحاد، علی عبداللہ صالح کی جانب سے باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد کا حصہ بننے کے بعد کمزور ہوچکا تھا۔حوثیوں کے سیاسی آفس نے ہفتہ کے روز علی عبداللہ صالح پر، حوثیوں کے ساتھ اتحاد سے بغاوت کا الزام لگایا تھا۔علی عبداللہ صالح 2011 میں جبراً مستعفی ہونے کے بعد ملک میں رہے اور ملکی سیاست میں پس پردہ کردار ادا کرتے رہے۔2014 میں ان کی فورسز نے اس حقیقت کے باوجود حوثیوں کے ساتھ اتحاد کیا کہ بطور صدر، علی عبداللہ صالح ایک سے زائد بار حوثیوں سے جنگ کرچکے تھے۔باغیوں کا اتحاد گزشتہ ہفتے ٹوٹ گیا تھا جس کے بعد حوثیوں اور علی عبداللہ صالح کی فورسز کے درمیان متعدد بار جھڑپیں ہوئیں۔