لاہور : پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے قصور کی سات سالہ بچی زینب سے جنسی زیادتی اور اس کے قتل کے ملزم عمران علی کے مبینہ بینک اکاؤنٹس کے بارے میں الزامات سامنے آنے کے بعد معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔وزیراعلیٰ نے زینب کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی میں دو ارکان کا اضافہ کیا ہے اور اب پنجاب فورینزک سائنس ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے علاوہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کا ایک نمائندہ بھی اس کا رکن ہوگا اور یہ ٹیم اب ان اکاؤنٹس کے بارے میں تحقیقات کرے گی۔عمران کے بینک اکاؤنٹس کا معاملہ جمعرات کو پاکستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران اٹھا تھا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے یہ از خودنوٹس بدھ کی شب ایک نجی ٹی وی چینل ’نیوز ون‘ پر زینب قتل کیس سے متعلق ایک پروگرام پر لیا تھا۔ اس پروگرام کے میزبان شاہد مسعود کو جمعرات کے روز عدالت میں طلب کیا گیا اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اس ازخودنوٹس کی سماعت کی۔ شاہد مسعود نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عمران کا تعلق ایک بین الاقوامی گروہ سے ہے جو فحش فلمیں بناتا ہے۔ اُنھوں نے عدالت میں غیر ملکی بینکوں میں 37 اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی پیش کی تھیں جو ان کے بقول ملزم عمران علی کے ہیں۔سماعت کے دوران اس پروگرام کے میزبان نے عدالت کو بتایا کہ ایک وفاقی وزیر کا تعلق بھی ملزم کے ساتھ ہے۔ جب عدالت نے شاہد مسعود سے اس وفاقی وزیر کا نام پوچھا کہ تو اُنھوں نے کہا کہ وہ کھلی عدالت میں ان کا نام نہیں بتاسکتے تاہم شاہد مسعود نے ایک پرچی پر اس وفاقی وزیر کا نام لکھ کر چیف جسٹس کو پیش کیا۔
فیس بک کمینٹ