لاہور :حکومتِ پنجاب کے ترجمان ملک احمد خان نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی کا پاکستان کے کسی بینک میں کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے۔عمران علی کے پاکستان میں 37 بینک اکاؤنٹس کی موجودگی کا دعویٰ نیوز اینکر شاہد مسعود نے اپنے ٹی وی پروگرام میں کیا تھا جس پر چنف جسٹس آف پاکستان نے از خود نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔پنجاب کی حکومت نے جمعرات کو اس بارے میں ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی جس نے شاہد مسعود کو جمعے کو دو بار طلب کیا تھا تاہم وہ اس کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔جمعے کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا ہے کہ اینکر پرسن نے تحقیقات کے بارے میں غلط خبر دے کر تحقیقات کا رخ موڑنے کی کوشش کی اور ان کے لگائے گئے الزامات ’من گھڑت اور بے بنیاد‘ تھے۔ان کا کہنا تھا کہ چونکہ سپریم کورٹ اس معاملے پر از خود نوٹس لے چکی ہے اسی لیے اب وہی اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔ادھر سپریم کورٹ نے ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں شاہد مسعود کو 28 جنوری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ملک احمد خان نے کہا کہ الزامات لگانے والے اینکر پرسن نے نہ جے آئی ٹی کو جواب دیا اور نہ ہی وہ اس کے سامنے پیش ہوئے۔اینکر پرسن شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ زینب قتل کیس کے پیچھے ایک منظم جرائم پیشہ گروہ ہے جس کی پشت پناہی ایک وزیر بھی کر رہے ہیں۔شاہد مسعود کے دعوے کے بعد وزیراعلیٰ نے زینب کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی میں دو ارکان کا اضافہ کیا اور پنجاب فورینزک سائنس ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کا ایک نمائندہ بھی اس میں شامل کر دیا تھا۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے یہ از خود نوٹس بدھ کی شب ایک نجی ٹی وی چینل ‘نیوز ون’ پر زینب قتل کیس سے متعلق ایک پروگرام پر لیا تھا۔ اس پروگرام کے میزبان شاہد مسعود کو جمعرات کو عدالت میں طلب کیا گیا اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اس ازخود نوٹس کی سماعت کی تھی۔بی بی سی کے مطابق شاہد مسعود نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم عمران کا تعلق ایک بین الاقوامی گروہ سے ہے جو فحش فلمیں بناتا ہے۔ اُنھوں نے عدالت میں غیر ملکی بینکوں میں 37 اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی پیش کی تھیں جو ان کے بقول ملزم عمران علی کے ہیں۔
فیس بک کمینٹ