اسلام آباد : پاکستان میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز کا کہنا ہے کہ بیک وقت تین طلاقوں کو قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے گا۔بی بی سی اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سفارشات تیار کر لی گئی ہیں جو جلد ہی پارلیمان میں پیش کر دی جائیں گی۔’ہم اس پر بل تیار کر رہے ہیں جو وزارت قانون کو بھیجا جائے گا اور وہ اس پر سزا تجویز کرے گی۔ بیک وقت تین طلاقوں کی ممانعت کی جائے گی اور یہ قابلِ سزا جرم ہو گا۔‘ اس سوال پر کہ کیا بیک وقت تین طلاقیں دینے کی صورت میں طلاق ہو جائے گی تو قبلہ ایاز نے کہا: ‘طلاق تو ہو جائے گی تاہم اس سلسلے میں حتمی فیصلہ عدالت میں قاضی کرے گا۔‘خیال رہے کہ انڈیا کی سپریم کورٹ نے گذشتہ برس اگست میں طلاقِ ثالثہ کو غیر آئینی قرار دیا تھا تاہم اس کی سزا سے متعلق قانون کا مجوزہ بل تاحال انڈین پارلیمان سے منظور نہیں ہو سکا۔اس بل کے مطابق بیک وقت تین طلاقیں دینے والے شخص کو تین سال قید کی سزا ہو گی، طلاق بھی نہیں ہو گی، خاتون کو گزر بسر کے لیے خرچ بھی دینا ہو گا اور شوہر پر جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔قبلہ ایاز نے گذشتہ سال نومبر میں اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ کا عہدہ سنبھالا تھا۔ یہ کونسل سنہ 1962 میں اس وقت کے فوجی صدر ایوب خان کے دور میں قائم ہوئی تھی۔ اس کے قیام کا مقصد حکومت کے ایسے قوانین کی توثیق کرنا تھا جو قرآن و سنت کے مطابق ہوں اور وفاق اور صوبائی اسمبلیوں کو اسلام کے مطابق سفارشات دینا تھا۔اسلامی نظریاتی کونسل ماضی میں عائلی قوانین خاص طور پر خواتین سے متعلق متنازع بیانات اور سفارشات کی وجہ سے زیرِ بحث رہی ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ