برسلز :اقوام متحدہ کی فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے تین روزہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں پاکستان کا نام ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے جن کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں تنظیموں کو مالی وسائل کی فراہمی کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔جن ملکوں کی فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس نگرانی کرتی رہے گی ان ملکوں کی فہرست میں سری لنکا، عراق، اتھوپیہ، شام، سربیہ، ٹرینڈاڈ ٹوباگو، وناتو اور یمن کے نام شامل ہیں لیکن ان نو ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ بوسنیا ہرزوگوینا کا نام اس فہرست سے نکال لیا گیا ہے جن کی ایف اے ٹی ایف کی طرف سے نگرانی جاری رکھی جائے گی۔یاد رہے کہ امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے پاکستان کا نام دہشت گرد تنظیموں کے مالی معاملات پر کڑی نظر نہ رکھنے اور ان کی مالی معاونت روکنے میں ناکام رہنے یا اس سلسلے میں عدم تعاون کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کی تھی جس پر اجلاس میں غور کیا گیا۔برسلز میں موجود صحافی خالد حمید فاروقی نے تنظیم کے ترجمان الیکزندر دانیالے سے بات کر کے بی بی سی کو بتایا کہ حتمی فہرست میں پاکستان کا نام شامل نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ اس قبل پاکستان کے حوالے سے جو خبریں گردش کرتی رہی تھیں اس کا ادارے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔جمعہ کی صبح سے ہی پہلے انڈین ذرائع ابلاع اور اس کے بعد برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز پر سفارتی ذرائع سے یہ خبر گردش کرنے لگی کے پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کر لیا گیا ہے جس سے پاکستان میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ