اسلام آباد : نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز ایک بار پھر اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے جہاں ان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔سماعت میں آج بھی شریف خاندان کے وکیل خواجہ حارث نے جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ اور مرکزی گواہ واجد ضیا سے جرح جاری رکھی۔بی بی سی کے نامہ نگار عابد حسین کے مطابق پوچھے گئے ایک سوال پر واجد ضیا نے کہا کہ جے آئی ٹی نے تفتیش شروع کرنے سے پہلے سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں اور جوابات کا جائزہ لیا تھا۔انھوں نے کہا کہ برطانوی سالیسیٹر جیرمی فریمین کا خط موجود تھا جنھوں نے ٹرسٹ ڈیڈ درست ہونے کی تصدیق کی تھی لیکن جے آئی ٹی نے ان سے براہ راست رابطہ نہیں کیا۔گلف سٹیل ملز کے حوالے سے سوال پر واجد ضیا نے کہا کہ ان کی ٹیم نے گلف سٹیل ملز کے معاہدے کی تصدیق نہیں کرائی ہے۔اس پر خواجہ حارث نے پوچھا کہ ‘اگر مل کے کنٹریکٹ کی تصدیق نہیں کرائی ہے تو کیا آپ اس کنٹریکٹ کے مندرجات کو درست تسلیم کرتے ہیں؟’اس پر واجد ضیا نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی گلف سٹیل ملز کے کنٹریکٹ کو درست تسلیم کرتی ہے۔خواجہ حارث نے واجد ضیا سے مزید سوالات کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا جے آئی ٹی نے 14 اپریل 1980 کو بننے والی سٹیل ملز کے مالک سے رابطہ کیا؟ واجد ضیا نے جواب میں کہا کہ ان سے بھی رابطہ نہیں کیا گیا۔خواجہ حارث نے واجد ضیا سے معلوم کیا کہ جے آئی ٹی میں کتنی ایسی دستاویزات ہیں جن ہر سپریم کورٹ کی مہر ثبت ہے جس پر انھوں نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی کے پاس ایسی کوئی دستاویز نہیں جس پر سپریم کورٹ کی مہر ہو۔شریف خاندان کے وکیل نے مزید پوچھا کہ سکریپ مشینری کے حوالے سے جے آئی ٹی کے والیم تھری میں لگے ہوئے خط کے مطابق وہ سکریپ دبئی سے نہیں بلکہ شارجہ سے جدہ گیا تھا اور وہ سکریپ نہیں بلکہ استعمال شدہ مشینری تھی۔اس سوال پر واجد ضیا نے کہا کہ یہ بات درست ہے۔سوالات کے بعد سماعت اب پیر تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔نواز شریف نے سماعت کے آغاز سے قبل کہا کہ میڈیا رپورٹ کر رہا ہے کہ اس کیس میں کچھ نہیں ہے۔’ضمنی ریفرنس بنانے کی کیا ضرورت تھی جب پہلے تین ماہ میں کچھ نہیں نکلا اور نیب کے سٹار گواہ واجد ضیا نے تمام الزامات کی خود تردید کر دی تھی۔’سماعت کی تکمیل کے بعد سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور مریم نواز پاکستان مسلم لیگ کے رہنما پرویز رشید اور آصف کرمانی کے ساتھ صحافیوں سے بات کیے بغیر اپنی گاڑی میں بیٹھ کر عدالت سے چلے گئے۔واضح رہے کہ واجد ضیا نے احتساب عدالت میں اپنی گذشتہ پیشیوں پر اعتراف کیا ہے کہ نواز شریف کے آف شور کمپنیوں، لندن فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل ملز کی ملکیت کی کوئی دستاویز نہیں ملی۔واجد ضیا نے کہا کہ موساک فونیسکا نے بھی نواز شریف کے ان کمپنیوں کے بینی فیشل اونر ہونے کی کوئی ایسی معلومات نہیں دی، قطری خط میں بھی ان کا نام نہیں، گلف اسٹیل ملز کی فروخت کی رقم کے لین دین میں شامل نہیں تھے۔احتساب عدالت نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کے حوالے سے ریفرینسز کی سماعت کر رہی۔ عدالت کے باہر سیکورٹی کے کڑے انتظامات تھے اور سخت گرمی کے باوجود محمد نواز شریف کے چند حامی عدالت سے کچھ فاصلہ پر ان کے لیے نعرے بازی بھی کر رہے تھے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ