کوئٹہ : صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں آج صبح ریلوے سٹیشن پر ہونے والے ایک دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 21 افراد ہلاک اور 46 زخمی ہوئے ہیں۔کوئٹہ کے ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ریلوے سٹیشن پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ عام افراد کے ساتھ ساتھ فوجی بھی اس سٹیشن کو نقل و حمل کے لیے استعمال کرتے ہیں اور ہلاکتوں اور زخمیوں میں فوجی و سول دونوں شامل ہیں۔
ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ دھماکہ ریلوے سٹیشن میں اس وقت ہوا جب جعفر ایکسپریس کے مسافر ریل گاڑی کے انتظار میں پلیٹ فارم پر موجود تھے اور ان میں سے زیادہ تر اس دھماکے کی زد میں آئے ہیں۔
ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق دھماکے کے وقت وہاں کم از کم 150-200 افراد جمع تھے۔ان کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے افراد کو سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کیے گئے مختصر بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ’آج صبح کوئٹہ ریلوے سٹیشن میں پاکستانی فوج کے ایک دستے پر فدائی حملہ کیا گیا ہے۔‘جیئند بلوچ کا دعویٰ ہے کہ ’حملہ بی ایل اے کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے سر انجام دیا جس کی تفصیلات جلد میڈیا کو جاری کی جائیں گی۔‘تاحال پاکستانی فوج کی جانب سے اس واقعے کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔وزیر اعلٰی بلوچستان کا کہنا ہے یہ واقعہ معصوم افراد کو نشانہ بنانے کا تسلسل ہے اور دہشت گردوں کا ہدف اب عام معصوم افراد، مزدور بچے اور خواتین ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ معصوم افراد کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد قابل رحم نہیں ہیں۔
وزیر اعلٰی بلوچستان کا مزید کہنا ہے کہ صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، متعدد واقعات میں ملوث دہشت گرد پکڑے جا چکے ہیں اور اس واقعے میں ملوث دہشت گردوں کا پیچھا کرکے انھیں منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
( بشکریہ : بی بی سی )
فیس بک کمینٹ