حالیہ بارشوں اور سیلاب سے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں حادثات سے آٹھ افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں جبکہ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا نیا سلسلہ کل یعنی منگل سے شروع ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے شدید بارشوں اور سیلاب سے نمٹنے کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں کہیں مکانات کی چھتیں گر گئی ہیں تو کہیں کہیں سیلابی ریلوں میں لوگ یا ان کے مویشی بہہ گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں چار بچے، تین مرد اور ایک خاتون شامل ہیں۔
جنوبی ضلع ٹانک میں وزیرستان سے آنے والے ریلے میں مسافر پک اپ بہہ گئی ہے جس میں سوار دو افراد ہلاک جبکہ تین کو زخمی حالت میں نکال لیا گیا۔ اسی طرح شمالی علاقوں میں ضلع لوئر دیر میں گھر کی چھت گر گئی جس میں مقامی لوگوں کے مطابق ملبے تلے چار افراد دب گئے ہیں جن میں سے ایک خاتون ہلاک ہوئی ہیں۔ باقی افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو 1122 کے اہلکار ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں۔
سابقہ قبائلی علاقے ضلع باجوڑ میں کمرے کی چھت گر گئی جس میں ریسکیو 1122 کو موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق دو بچیاں ملبے تلے دب گئیں۔ ضلع لوئر کوہستان میں دبیر ڈیم کے قریبی علاقوں میں دریا میں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے لوگوں نے اپنے مکان خالی کر کے قریبی علاقوں میں نقل مکانی کر لی ہے۔
مقامی شہری نعمت خان نے بتایا کہ دبیر ڈیم کے گیٹ اچانک کھول دیے جاتے ہیں جس سے رنوالیہ میں لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بارشیں آتی ہیں یا ڈیم کی صفائی کی جاتی ہے تو اس سے ان کے علاقے میں آفت آجاتی ہے اور ان کے لیے مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔ اس علاقے میں ڈیم کے قریب دس سے بارہ مکان ہیں۔ مقامی صحافی نے بتایا کے ڈیم کے نیچے دس سے بارہ کلومیٹر راستہ ہے جہاں سیلابی پانی سے مختلف مقامات پر راستے بند ہیں اور لوگ اپنے علاقے میں پھنس گئے ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق ڈیم کے گیٹ نہیں کھولے گئے بلکہ بارشوں سے سیلابی صورتحال بن گئی ہے۔
ضلع خیبر میں ایک سکول کے قریب تیز بارش کی وجہ سے عبدالرازق نامی شخص کی کمرے کی چھت گر گئی جس کے ملبے تلے خواتین اور بچوں سمیت نو افراد دب گئے۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق میڈیکل اور ڈیزاسٹر ٹیمیں اطلاع ملتے ہی جائے وقوع پہنچ گئیں جہاں سے تمام زخمیوں کو نکال کر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ادھر چترال کے مختلف علاقوں میں بھی بارشوں اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے سڑکوں اور مکانات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ چترال اور ادھر دیر کے قریب پہاڑوں پر برف باری کا سلسلہ بھی شروع ہوا ہے۔
خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں گذشتہ دو روز سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ محکمہ موسمیات کے مطابق کل یعنی منگل کے روز بارشوں کا ایک اور سلسلہ شروع ہونے کی توقع ہے جو 21 اپریل تک جاری رہے گا۔
یہ نیا سسٹم بلوچستان میں کل منگل اور بدھ کے روز داخل ہوگا اور پھر ملک کے دیگر علاقوں میں برسے گا۔ حالیہ بارشوں سے صوبے کے مختلف علاقوں میں فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ان میں زیادہ نقصان گندم کی فصل کو ہوا ہے جو کٹائی کے قریب تھی۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق دریائے سوات اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ چترال میں دروش نالے میں سیلابی ریلہ آیا ہے جو آبادی میں داخل ہوا ہے۔ ان علاقوں میں دریاؤں کے قریب آبادیوں کو محتاط رہنے کا کہا گیا ہے۔
کوئٹہ میں اربن فلڈنگ ایمرجنسی
ادھر صوبہ بلوچستان میں بھی حالیہ بارشوں سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے جس کے بعد دو روز کے لیے تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 12 اپریل سے شروع ہونے والی بارشوں میں اب تک سات افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں پانچ افراد آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے حکام کے مطابق آسمانی بجلی سے دو افراد ڈیرہ بگٹی اور دو افراد سوراب میں ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ایک پشین میں ہلاک ہوا ہے۔
لورالائی اور کیچ میں مکانات کی چھتیں گرنے سے دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے صوبے کے سات اضلاع زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ سٹی ایریا سے پانی کا اخراج کردیا گیا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں پانی نکالنے کا عمل جاری ہے۔
خیال رہے کہ بلوچستان حکومت نے شدید بارشوں کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں اربن فلڈنگ ایمرجنسی نافذ کی تھی۔
(بشکریہ:بی بی سی اردو)
فیس بک کمینٹ