راولپنڈی :پاکستان تحریک انصاف کی ’جیل بھرو تحریک‘ کے تیسرے مرحلے میں پی ٹی آئی کارکنان جمعے کو راولپنڈی کی کمیٹی چوک میں اکٹھے ہوئے جہاں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد تین بجے کے بعد پہنچے، ہجوم سے خطاب کیا اور کچھ دیر بعد گاڑی میں سوار ہو کر اپنی رہائش گاہ لال حویلی کے لیے روانہ ہو گئے۔
انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار مونا خان کے مطابق کمیٹی چوک پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریاں نماز جمعہ کے بعد ہونا تھیں، جب پنجاب کے سابق وزیر اور
تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان سب سے پہلے پہنچے اور گرفتاری پیش کی۔
فیاض الحسن چوہان نے گرفتاری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا: ’میرا 17 سال سے نعرہ ہے، صلح ہو کہ جنگ، عمران خان کے سنگ ہوں۔‘انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے حلقے سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے 20 دوسرے کارکن پہلے ہی گرفتاری پیش کر چکے ہیں۔
سابق صوبائی وزیر کو جیل کی گاڑی میں سوار کرایا گیا، جو کمیٹی چوک سے روانہ تو ہوئی تاہم پولیس نے وین میں بیٹھے افراد بشمول فیاض الحسن چوہان کو مندرہ میں اتار دیا۔
اس موقع پر فیاض الحسن چوہان نے میڈیا کو بتایا: ’’راولپنڈی پولیس نے مندرہ ڈھابے پر اتارا ہے اور پولیس والے تمام کارکنوں کو چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔‘
پی ٹی آئی کی جانب سے جمعے کو راولپنڈی میں گرفتاری دینے والوں میں فیاض الحسن چوہان ،زلفی بخاری، صداقت عباسی اور اعجاز خان شامل ہیں، جبکہ پی ٹی آئی کے 80 سے زیادہ کارکنوں نے بھی خود کو رضاکارانہ طور پر پولیس کے حوالے کیا۔
ایس ایس آپریشنز راولپنڈی کیپٹن (ر) عامر نیازی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’اگر کوئی کارِ سرکار میں مداخلت کرے گا تو قانونی طریقہ کار
کے تحت ہی گرفتاریاں ہوں گی۔‘
جمعے کو پانچ جیل گاڑیاں کمیٹی چوک لائی گئیں تھیں، جن میں سے تین گاڑیوں میں رضاکارانہ گرفتاری دینے والوں کو بھر کر جیل روانہ کیا
گیا۔
پی ٹی آئی کارکنوں میں سے کچھ منچلے کمیٹی چوک میں موجود چوتھی جیل گاڑی کی چھت پر چڑھ کر ڈانس کرتے بھی نظر آئے۔
کمیٹی چوک پر مرد کارکنوں کے علاوہ پی ٹی آئی کی خواتین کارکن کی بھی بڑی تعداد موجود تھی جو گھروں سے رضاکارانہ گرفتاری دینے کی غرض سے آئی تھیں۔
کمیٹی چوک میں موجود ایک خاتون کارکن کا کہنا تھا: ’جیل میں دال کھا لیں گے لیکن جیل ضرور جائیں گے۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے ابتدائی پلان کے مطابق خواتین کارکنوں کی گرفتاریاں آخری مرحلے میں ہونا تھیں تاہم راولپنڈی سے سابق ایم پی اے فرح آغا کی سرپرستی میں خواتین کارکنان کی بڑی تعداد جیل جانے کے لیے کمیٹی چوک پہنچیں۔
فرح آغا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ وہ زمان پارک کے باہر بھی ڈیوٹی کرتی رہی ہیں یہاں بھی گرفتاری دینے میں انہیں کوئی مشکل نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘میں اپنے بچوں کو بتا کر آئی ہوں کہ ان کے مستقبل کے لیے گرفتاری دینے جا رہی ہوں۔‘
(بشکریہ :انڈپینڈنٹ اردو)
فیس بک کمینٹ