لاپتہ دوستوں کے لئے ایک غزل ۔۔ رضی الدین رضی
جو رقص میں تھے کل سرِ بازار لاپتہ
ہونے لگے ہیں میرے سبھی یار لاپتہ
ہوتے ہیں روز ہی یہاں دو چار لاپتہ
کیا ہو جو رضی تم بھی ہو اس بار لاپتہ ؟
کردار کا سراغ لگانے کے واسطے
کرنا پڑیں گے صاحبِ کردار لاپتہ
پہلے شجر چمن کے سبھی گم کئے گئے
اب کر دیا ہے سایہء دیوار لاپتہ
پہلے ہر اک مکان گرایا گیا یہاں
پھر کر دیئے گئے سبھی معمار لاپتہ
خوشبو بغیر پھول تھے وہ بھی نہیں رہے
اک راستہ کہ وہ بھی تھا دشوار لاپتہ
مسند پہ جا کے دیکھا تو خرقہ نہ تھا کہیں
سر پہ رکھا جو ہاتھ تو دستار لاپتہ
اب تو صدا کوئی بھی کہیں گونجتی نہیں
گنبد تمام شد سبھی مینار لاپتہ
تاریخ کا سبق یہ ہمیں یاد ہے ابھی
بیعت سے جس نے بھی کیا انکار لاپتہ
اعجاز عشق کا ہے کہ گم خود کو کر دیا
لو ہو گیا ہوں میں رضی مسمار لاپتہ
رضی الدین رضی
فیس بک کمینٹ