بہادری ، عزم ،حوصلہ اور
صلیب ،دار و رسن ، سلاسل
اُسے وراثت میں سب ملا تھا
اُسے حقیقت میں سب ملا تھا
وہ رہنما تھی کہ جس کی آنکھوں میںچند اچھے سے خواب بھی تھے
کہ جس کے دامن میں آنے والے دنوں کے روشن سے باب بھی تھے
محبتوں کے نصاب بھی تھے
وہ خواب دامن میں لے کے جب اپنے گھر سے نکلی
تو اس کے ہمراہ چند جگنو تھے ،تتلیاں تھیں
اور ایک خلقت نکل پڑی تھی
غریب دہقاں،کلرک ،قاصد،ڈرائیور اور
نحیف و کمزور و ناتواں سب نکل پڑے تھے
وہ بے بس و بے سہارا لوگوں کے واسطے
زندگی کی اک آخری کرن تھی
وہ جبر و ظلمت کے راستے میں کھڑی ہوئی تو
ہر ایک ظالم لرز اٹھا تھا
نحیف و کمزور و ناتواں
سب کو اُس کے دم سے یقیں ملا تھا
بہادری ،عزم ،حوصلے کا چراغ تھامے
صلیب،دارورسن،سلاسل کی سمت نکلی تو سب نے روکا
اُسے بتایا کہ راستے میں جو ظلمتوں کے سفیر ہیں اس کے منتظر ہیں
جو اُس کے آگے حقیر ہیں اُس کے منتظر ہیں
اُسے بتایا کہ موت رستے میں منتظر ہے
مگر وہ بے خوف ہو کے اس راستے پہ نکلی
جہاں ابد اُس کا منتظر تھا
جہاں دوام اُس کا منتظر تھا
شہید بی بی،شہید بی بی
یہی تو اک نام اُس کا منتظر تھا
مرا سلام اُس کا منتظر تھا