ایلون مسک کا بیان پڑھ کر افسوس کے ساتھ شرمندگی بھی ہوئ ہمارے ستر فیصد شہری نوجوان ہیں اور یہ اکثریتی آ بادی بیروزگار ہے جو انٹرنیٹ کے ذریعے روزی بنا رہے تھے اس وقت دنیا میں انٹرنیٹ اکانومی تعلیم تجارت کا ذریعہ ہے اور کسی ملک کی تباہی نکالنی ہو تو اس کا انٹرنیٹ بند کر دینا ہی کافی ہے چائنا 6G پہ پہنچ چکا اور ہم اسے تباہ کر چکے 2024میں انٹرنیٹ بند کر کے پاکستان بہت بڑا نقصان اٹھا چکا اور اس میں روز بہ روز اضافہ کر رہا ہے 1یک اعشاریہ چھبیس بلین کا نقصان ہو چکا ہے اس وقت پاکستان میں بیاسی اعشاریہ نو ملئین لوگ انٹرنیٹ سے روزگار بنا رہے ہیں یا تعلیم حاصل کر رہے ہیں یہ ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی ہے پاکستان میں بہت بڑی کمیونٹی فری لانسنگ کے ذریعے روزی روٹی کر رہی ہے اور اسی کے ذریعے پاکستانی پوری دنیا سے بزنس لا رہے ہیں صرف تین سال قبل کا ریکارڈ اٹھا کر دیکھا جائے تو پاکستان کا نمبر ٹاپ ٹین میں تھا نوجوان لڑکے لڑکیاں مختلف ایپلی کیشنز کے ذریعے انٹرنیٹ پر کام کرتے ہیں یوں اپنی تعلیم کے اخراجات ہی نہیں خاندان کو پال رہے ہیں مگر اب انٹرنیٹ سست روی کی وجہ سے پاکستان کا بزنس انڈیا اور دوسرے ملکوں میں شفٹ ہو رہا ہے مہنگائی تو بڑھی بیروزگاری کا بھی طوفان آ گیا یوں ٹوئٹر ہینڈل پہ آ کر چند پاکستانی نوجوانوں نے ایلون مسک سے ریکوئسٹ کی کہ یہاں سٹار لنک شروع کیا جائے بعد میں رچرڈ گرینل نے بھی ایلون مسک سے ٹوئٹر پہ کہا کہ پاکستان کو ان ممالک میں شامل کیا جائے جو بذریعہ سیٹلائٹ سٹار لنک سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
یاد رہے یہ وہ ملک ہیں جہاں آفات سماوی ہیں یا وہ جنگوں سے نبردآزما ہیں ایلون مسک نے یوکرین کو سٹار لنک مہیا کیا ہے چند روز قبل پاکستانی صنم جمالی نے ایلون مسک سے درخواست کی کہ ہمیں سٹار لنک فراہم کریں اس نے جواب دیا کہ ہم پاکستانی گورنمنٹ کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں احمد حسن نے بھی ایلون مسک کو ٹیگ کیا کہ ہمارا وزیراعظم بھی VPN لگا کر ٹوئٹ کرتا ہے اور 1861کی لوڈ شیڈنگ ہوچکی ہے 351ملین کا ہم نقصان اٹھا چکے بہرحال قارئین یہ حالات چل رہے ہیں پاکستان سافٹ ویئر انڈسٹری نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایک ارب ڈالر کا نقصان سالانہ صرف VPN کی بندش سے ہو گا آ ئ ٹی انڈسٹری کا بزنس زیرو ہو جائے گا چیئرمین پاشا نے بتایا کہ گورنمنٹ کہتی ہے دہشتگردی کا خطرہ ہے لہذا VPN بند کردیا جائے گا 2024میں اٹھارہ مرتبہ نیٹ بند کیا گیا یہ ڈان کی رپورٹ ہے 8 کروڑ 29 لاکھ لوگ متاثر ہوئے سب سے زیادہ نقصان ایکس کی بندش سے ہوا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سوش میڈیا کی بندش کی وجہ سے پاکستان معاشی نقصان میں دنیا پر بازی لے گیا ہے یہ معاملہ صرف انسانی حقوق کا نہیں بلکہ معاشی حالات کو سنگینی کا سامنا ہے انٹرنیٹ بندش کے دورانیئے میں پاکستان کا نمبر دوسرا ہے پہلے نمبر پر میانمار ہے اوکلا تنظیم کی رپورٹ کے مطابق موبائل اور براڈ بینڈ میں پاکستان 12فیصد نیچے آ چکا 2023 میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کا دورانیہ 259 گھنٹے اب 619فیصد بڑھ چکا ۔
سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستان دس لاکھ ڈالر فی گھنٹہ کے لحاظ سے نقصان کر رہا ہے حکومت نے غلط بیانی کی کہ سائبر کرائم سے بچنے کے لئے حکومت سسٹم کو اپڈیٹ کر رہی ہے ٹیلی کام آ پریٹرز کئی بار نیٹ ورک کے مسائل اور ایکس بلاکنگ کی نشاندھی کر چکے مگر کسی نے کان نہیں دھرا۔ آئی ٹی انڈسٹری کے مطابق 40 فیصد بزنس ختم ہو چکا ہے ۔ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹس کہتے ہیں کہ فلسطین اور لبنان جہاں جنگ چل رہی ہے وہاں بھی انٹرنیٹ پاکستان سے تیز چل رہا ہے۔ انٹرنیشنل فری لانسر پاکستانیوں کو بزنس دینے سے پہلے انٹرنیٹ کی گارنٹی مانگتے ہیں ۔انٹرنیٹ کی بندش سے زیادہ تر نوجوان متاثر ہوئے ہیں یہ بالکل ایک غیر سیاسی مسئلہ ہے گزشتہ 25 سالوں میں سب سے زیادہ تعداد میں نوجوان ان 2 سالوں میں ملک چھوڑ گئے ۔ کل میں ای کامرس دفتر کے ہیڈ کی گفتگو سن رہی تھی کہ تین تین انٹرنیٹ کمپنیوں کے کنکشن کے باوجود نیٹ کام نہیں کر رہا ۔ آئی کامرس اور آئی ٹی کی وجہ سے ملک میں ز ر مبادلہ آ رہا تھا مگر اب لڑکے تمام رات انتظار کرتے ہیں اور کام کیے بغیر واپس چلے جاتے ہیں دنیا انٹرنیٹ کے کمال پر اور ہم پتھر کے دور میں۔
ملتان میں سی۔ایم کی آمد کی وجہ سے تعلیمی اداروں میں چھٹی کر دی گئی مگر ٹیچرز نے طلباء کو آن لائن لیکچرز دے کر ان کا حرج نہ ہونے دیا۔پھر کچھ غریب خواتین گھر بیٹھے فوڈ پانڈا کے ذریعے ہوم میڈ کھانے مہیا کر کے اپنے خاندان کو سپورٹ کر رہی ہیں ۔میں ایک ایسی سٹوڈنٹ بچی کو جانتی ہوں جو آن لائن کیک مہیا کر کے اپنی فیس اور کتابوں کے اخراجات خود اُٹھاتی ہے اس وقت تمام محکمے وٹس ایپ گروپوں کے ذریعے ایک دوسرے سے جڑے ہیں ۔ تمام آرڈر وٹس ایپ کے ذریعے مشتہر ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹر تمام کام انٹرنیٹ کے ذریعے کر رہے ہیں میرے گھر کی مثال ہے میری پیڈز سرجن بیٹی ایمرجنسی ڈیوٹی پر اکیلی تھی ۔ بچے کے سر میں گولی پیوست تھی اس نے یو ٹیوب ویڈیو کھول کر سرجری شروع کی اور بچہ بچا لیا ۔وٹس ایپ پر لائیو دکھا کر جونیر ڈاکٹر سینیئر سے مشورہ کرتے ہیں۔انسٹا گرام یو ٹیوب پر گھریلو خواتین بزنس کر کے خاندان پال رہی ہیں۔میرا خیال ہے انٹرنیٹ اس وقت ہر ڈیپارٹمنٹ کو چلانے کے لیے اہم حیثیت رکھتا ہے محکموں کی کارکردگی پہلے سے بہت بہتر ہے کیونکہ بائیو میٹرک کے ذریعے ملازمین کی بروقت حاضری یقینی بنا دی گئی ہے اور یہ بھی انٹرنیٹ کی بدولت ہے ۔ وکلاء کے لیئے دور دراز علاقوں سے اسلام آباد سپریم کورٹ جانا بہت دشوار تھا اب ویڈیو لنک کے ذریعے مختلف شہروں کو سپریم کورٹ سے لنک کیا گیا ہے یہ بھی انٹرنیٹ کی بدولت ہے ۔ذرا سوچیں کہ صرف سیاسی مقاصد کے لیے انٹرنیٹ کو سست روی کا شکار کرنا کتنا نقصان دہ ہے کجا کہ اسے بند کر دیا جائے اور مورد الزام بچاری زیر سمندر شارک کو ٹھہرایا جائے۔
ا
سمیعہ گیلانی ایڈووکیٹ ملتان
فیس بک کمینٹ