مقامات مقدسہ کی وجہ سے سعودی عرب کو عالم اسلام میں ایک خاص مقام حاصل ہے ہر مسلمان کے دل میں مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ بستا ہے۔ خادمین حرمین شریفین کہلانے والے سعودی حکمرانوں کا احترام کیا جاتا رہا ہے۔ مگر یہ تلخ حقیقت ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ سعودی حکمران اپنا احترام عالم اسلام میں برقرار نہیں رکھ سکے اور اپنی مختلف پالیسیوں کی وجہ سے انہوں نے خود کو عالم اسلام کے ایک حصے میں متنازعہ بنا لیا۔خطہ عرب کی وہ مقدس سر زمین جو کبھی حجاز مقدس کہلاتی تھی اس پر انگریزوں کی سر پرستی میں خلافت عثمانیہ کا تختہ الٹ کر قابض ہونے والے آل سعود نے اس کا نام سعودی عرب رکھا اوراسلام کے دیگر مکاتیب فکر کی پرواہ کیئے بغیر ایک مخصوص فقہ کے عقائد و نظریات پر مشتمل اسلام نافذکر کے حکومت کی۔جسے مقامات مقدسہ کی محبت اور عقیدت میں عالم اسلام نے قبول کرلیا۔ میں جانتا ہوں کہ بہت سے قاریئن کو یہ جملے پسند نہیں آیئں گے مگر تاریخی حقیقت یہی ہے۔
سعودی عرب کا عالمی سیاست میں کیا کردار تھااس بات سے کم از کم پاکستانی عوام کو کوئی سروکار نہیں رہا ان کے نزدیک وہ ایک مقدس سرزمین کے حکمران اور قابل عزت و احترام تھے۔جنرل ضیاءالحق کے دور میںافغانستان میں روس کے خلاف لڑنے والوں کی امداد کرنے والوں میں سعودی حکومت پیش پیش تھی ۔یہ اس پاکستان کی تاریخ کا بدترین دور تھا جب جہاد کے نام پر ایمان کو امتحان میں ڈالا گیا۔ بھٹو کی پھانسی کی صورت میں جنرل ضیاءکی طرف سے دیا گیا دکھ، دہشت گردی اور شریف خاندان کا تحفہ ہمیشہ یاد رکھے جایئں گے ۔ پاکستان پر سعودی حکمرانوں کا اثر رسوخ اس وقت کھل کرپاکستانی عوام کے سامنے آیا جب پاکستانی عدالت میاں نواز شریف کو طیارہ اغوا کیس میں سخت سزا سنا کرجائیداد کی ضبطی کے احکامات صادر کر چکی تھی۔سعودی حکمران میاں نوز شریف کو خصوصی طیارے میں ان کے خاندان سمیت اڑا لے گئے یہ ایک مفاہمتی جلا وطنی تھی جو شریف خاندان کو خوب راس آئی اور آل شریف نے آل سعود کے ساتھ ذاتی و کاروباری تعلق استوار کئے۔ طرفہ تماشہ یہ ہوا کہ وہی عدالتیں جنہوں نے میاں نواز شریف کو سزائیں سنایئں تھیں، انہی نے بعد ازاں ایک این آر او کے نتیجے میں میاں صاحب کو بری کر دیا۔ شریف برادران گزشتہ چار پانچ روزسعودیہ میں تھے۔ شہباز شریف واپس آچکے ہیں اور نواز شریف کی واپسی کی اطلاع ہے۔اس اچانک دورے کا مقصد کیا تھاکوئی نہیں جانتا۔ ایک اور این آر او کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے اور تردید بھی۔ خبریں بڑی متضاد ہیں۔ پاکستان میں عجیب تماشہ لگا ہوا ہے ۔سعودیہ سے افواہیں آ رہی ہیں کہ شریف برادران سے پوچھ گچھ کے لیئے ” بلاوہ “ آیا تھا۔ سعودی شہزادے جو کرپشن کے سنگین الزامات کی زد میں ہیں، ان میں سے کسی ایک نے شریف خاندان کے ساتھ کاروباری شراکت کا انکشاف کیا ہے۔سابق صدر آصف زرداری پوچھ رہے ہیں کہ سعودی عرب میں کیا کھچڑی پک رہی ہے؟ رانا ثناءاللہ کا دعویٰ ہے کہ میاں نواز شریف مسلم دنیا کو درپیش مسائل کے حل کے لیئے سعودیہ گئے تھے۔ میں سوچ رہا ہوں کہ نہ تو سعودی عرب میں شاہ فیصل حکمران ہیں اور نہ پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو۔ مسلم دنیا قیادت کے ضمن میں قحط الرجال کا شکار ہے ۔ پاکستان میں بھی قیادت کا فقدان ہے ۔ معاملات پاکستان میں ہی نہیں عالم اسلام میں بونوں کے ہاتھوں میں ہیں۔ بے نظیر بھٹو نے شہید بھٹو کی جگہ سنبھالی تھی اور قیادت کے خلاءکو پر کیا تھا مگر ان کے بلاوجہ بہیمانہ قتل سے جو خلاءپیدا ہوا وہ ابھی تک تو پر نہیں ہو سکا ۔مریم نواز، بے نظیر بھٹو شہید کی طرح اپنے والد کی جانشین بننے کے لیئے بے قرار ہیں خیر۔چھوٹے میاں صاحب سعودیہ سے واپس آگئے ہیں۔ بڑے میاں صاحب کی واپسی متوقع ہے۔اپنے لیئے کوئی سلامتی کی ضمانت لے کر آئے ہیں؟یاشراکتی مال کا حساب دے کر؟اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا۔
فیس بک کمینٹ