اسلام آباد : پاکستان کے وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے پانے والے موجودہ پروگرام سے نکلے گا نہیں البتہ اس کے طریقہ کار میں تبدیلی لائی جائے گی۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’موجودہ آئی ایم ایف پروگرام بہت مشکل ہے، آئی ایم ایف نے سخت شرائط رکھیں جن کی سیاسی قیمت ہے، ہم آئی ایم ایف پروگرام سے نہیں نکلیں گے، پروگرام چل رہا ہے البتہ آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر ہے، ہمیں سہولت دینا ہوگی۔‘ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں آئی ایم ایف کو ثابت کرنا ہے کہ ہم جو اقدامات کریں گے اس سے پیسے بنا سکیں گے۔‘
وزیر خزانہ نے کچھ روز قبل قائمہ کمیٹی میں آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے اس پروگرام کی شرائط پر نظرثانی کا کہا تھا جس کے تحت بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے پاکستان کو چھ ارب ڈالر کا قرضہ فراہم کرنا ہے۔
اس پروگرام کے تحت پاکستان اب تک دو ارب ڈالر کا قرضہ وصول کر چکا ہے۔ پاکستان کے وزیر خزانہ نے اس پروگرام کی شرائط کو ملک کے لیے سخت قرار دیا ہے جس کی وجہ سے معیشت متاثر ہو رہی ہے اور عوام پر بہت زیادہ بوجھ پڑ رہا ہے جس میں خاص طور پر بجلی کے نرخوں میں اضافے کی شرائط شامل ہیں۔
واضح رہے کہ جولائی 2019 میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی (ای ایف ایف) کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے جس کے تحت چھ ارب ڈالر کا قرضہ بیرونی ادائیگیوں اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے دیا جانا ہے۔
تاہم گزشتہ سال فروری میں یہ پروگرام اس وقت التوا کا شکار ہوا جب توانائی کے شعبے میں نرخوں میں اضافے پر حکومت پاکستان نے وقت مانگا اور پھر کورونا وائرس کی پہلی لہر کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑا۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ آئی ایم ایف پروگرام بہت مشکل تھا جس میں آئی ایم ایف نے سخت شرائط رکھیں جن کی سیاسی قیمت بھی ہے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اس وقت معیشت کو خطرہ کورونا سے ہے ورنہ ہماری معیشت کی بحالی شروع ہوچکی ہے، ریونیو، پاور سیکٹر ہمارے لیے اہم چیلنجز ہیں جب کہ کامیاب نوجوان پروگرام کے ساتھ کامیاب کسان پروگرام بھی شروع کریں گے، کامیاب کسان پروگرام نچلی سطح سے ترقی کے لیے ضروری ہے۔