دنیا میں جنگیں تو کسی علاقہ پر قبضہ یا کسی کے وسائل پر قبضہ کرنے کے لئے کی جاتی ہیں۔ دشمن آپس میں لڑتے ہیں، ایک جیت جاتا ہے اور ایک ہار جاتا ہے، مگر مسلمان ایک ایسی جنگ میں شامل رہتے ہیں جس میں سوائے رسوائی اور ہار کے کچھ حاصل نہیں ہوتا ، کیونکہ مسلمان یہ جنگ اللہ کے خلاف کر رہے ہیں، سود ایسی لعنت ہے جسے اللہ کے خلاف جنگ کہا گیا ہے۔ مسلمان جس کی وجہ سے بد حالی اور بربادی کا شکار نظر آتے ہیں ، مسلمان سود کی لعنت میں اس قدر گھر چکے ہیں کہ ہر معاملے میں سود شامل حال ہوتا ہے، بلکہ سود کی ترغیب کے لئے میڈیا کا سہارا بھی لیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں ٹی وی اور اخبارات میں اشتہارات دیئے جاتے ہیں اور سود کی طرف بلایا جاتا ہے۔ سود ایسا ناسور ہے جس نے لاکھوں افراد کو کنگال جبکہ چند افراد کو مالا مال کر دیا ہے، سود کو منافع کا نام دے کر لوگوں کو دھوکہ دیا جاتا ہے کہ وہ سود نہیں بلکہ منافع دے رہے ہیں،اور یہ کام اسلام کے نام پر کیا جاری ہے ۔ اسلامی بینکاری کے نام پر یہ کھیل اب زیادہ ہی کھیلا جار ہا ہے ۔ مالیاتی ادارے ، کمرشل اور نجی بینک اور غیر سرکاری تنظیمیں بظاہر تو لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام میں مصروف نظر آتی ہیں مگر پس پردہ یہ تنظیمیں بھی سود کے اس کاروبار میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں اور عوام کو ہاتھوں ہاتھ لوٹتی ہیں ۔ حکومتی اداروں کو چاہیئے کہ ایسے اداروں سے باز پرس کی جائے اور یہ ادارے مشہور شخصیات کو استعمال کرتے ہیں اور اشتہارات کے ذریعے یہ لوگوں کو بہکاتے ہوئے ٹی وی پر نظر آتے ہیں۔ سود خور افراد نے معاشرے میں ایسی جڑیں گاڑ دی ہیں کہ عوام نہ چاہتے ہوئے بھی ان کے نرغے میں آ جاتے ہیں اور اپنی حلال کی کمائی ایسے سود خوروں کے حوالے کر دیتے ہیں۔ معاشرے میں بڑھتے ہوئے طبقاتی فرق اس کی اصل وجہ ہے۔ لوگ ظاہری نمودو نمائش کے لئے سود پر اشیا حاصل کر کے خود کو تسکین پہنچانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں ۔ سود خور ادارے مکڑی کے جالے کی طرح ہوتے ہیں اگر کوئی ایک مرتبہ ان کے پاس گیا تو وہ ان میں دھنستا ہی چلا گیا، یہ ادارے اصل رقم سے پچاس گنا بڑھا کر رقم وصول کرتے ہیں، یہ ادارے پہلے ایڈوانس کی مد میں رقم وصول کرتے ہیں پھر پروسیسنگ فیس کے نام سے فیس وصول کرتے ہیں پھر اس شے کی ماہانہ قسط مقرر کی جاتی ہے اور یوں یہ سود کا کاروبار کرنے والے دن بدن ترقی کرتے جاتے ہیں اگر مقررہ تاریخ تک قسط ادا نہ کی جائے تو اس پر الگ سے جرمانہ وصول کیا جاتا ہے۔ کچھ ایسا ہی حال ہمارے ہاں بجلی ، گیس اور ٹیلی فون جیسے اداروں کا بھی ہے ۔ پہلے تو بل بھیجا ہی مہینے کی آخری تاریخوں میں جاتا ہے تاکہ لوگ بروقت بل ادا نہ کر سکیں اور جرمانہ کے ساتھ بل ادا کریں ، تاخیر سے جمع کروائے گئے بلوں پر موجود جرمانہ کس اکاوئنٹ میں جاتا ہے اور کہاں خرچ کیا جاتا ہے کچھ خبر ہی نہیں ۔
قرآن پاک میں سود کا کاروبار کرنے والوں کے لئے بہت سخت احکامات نازل ہوئے ہیں ، ایک موقع پر تو یہ بھی کہا گیا ہے کہ ( سود کا کاروبار کرنے والا اللہ کے خلاف کھلی جنگ کرتا ہے ) اللہ نے فرمایا کہ سود خور کے ساتھ میری کھلی جنگ ہے مگر پھر بھی ہمارے معاشرے میں یہ ناسور کی طرح پھیلتا جا رہا ہے ، ایک مسلم ملک میں سود کا کاروبار جس تیزی سے جاری ہے مگر اس کے سد باب کے لئے حکومتی سطح پر کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ سود کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کی جائے جس سے معاشرے میں بڑھتے ہوئے سود کے کاروبار کو ختم کرنے میں مدد ملے ۔ حکومت کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی عوام کو بھی شعور دینا ہو گا کہ وہ سود سے اجتناب کریں۔
فیس بک کمینٹ