دھو دھڑام/ شیخ ایاز
اُف غلام
سیج پر غریب کی
آنکھ لگ گئی کہیں
آہ بد نصیب کو
کچھ خبر نہیں ہوئی
بادشاہ کا پلنگ
نرم نرم رنگ رنگ
چیخ کر گئی کنیز
پاندان۔۔۔۔۔ پاندان
نیند ہے عجیب چیز
خواب میں رہا جوان
چوبدار پل پڑا
تب کہیں غلام اٹھا
آسمان اور زمین
جیسے گھومنے لگے
کس طرح کرے یقین
خواب سا اسے لگے
ایک شور ہر طرف
نامراد یہ مجال
شاہ اس پلنگ پر
سو چکا ہے ماہ و سال
آہ نفس سگ مثال
لعنتیں کرے ضمیر
لات مارتا وزیر
دھو دھڑام
اُف غلام
فیس بک کمینٹ