سابق وزیراعظم نواز شریف آ ج احتساب عدالت میں پیشی کے لیے پہنچےتو ان کے ساتھ وزرا بھی عدالت کے گیٹ پر پہنچ گئے ، لیکن گیٹ پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری کو رینجرز اہلکاروں نے اندر جانے سے روک د یا ۔ وزیرداخلہ پیچھے مڑے تو میڈیا کے مائیک ان کے سامنے تھے ، انہوں نے اشارتاً فوج (اسٹیبلشمنٹ ) پر اپنا غصہ نکالا اور کہا کہ سول بالا دستی کو چیلنج کیا جارہا ہے اوریہ بھی کہا کہ ” ایک ریاست کے اندر دو ریاستیں نہیں چل سکتیں “، ساتھ ہی انہوں نے اپنی وزارت سے مستفعی ہونے کی بھی دھمکی دے دی ۔ ہم نے وفاقی وزیر داخلہ( جس کے ملک کے تمام سکیورٹی ادارے ماتحت ہوتے ہیں) کا بیان سنا تو ہمیں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی پارلیمنٹ میں کی جانے والی وہ تقریر یاد آ گئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ” ہم ریاست کے اندر ریاست نہیں بننے دیں گے “ ۔
دوہزار گیارہ میں جب ہمارے ریڈار جام ہوگئے تھے تو مئی میں ایبٹ آباد والا واقعہ پیش آ یا ۔ امریکی کمانڈو دو مئی کو ایبٹ آ باد میں واقع ایک کمپاؤنڈ میں اترے اور دنیا کے سب سے مطلوب شخص کو مار ڈالا ۔ اس کے بعد اس وقت کی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی اور مقتدر قوتوں میں تلخیاں پیدا ہوئیں ۔ تلخیاں اتنی بڑھیں کے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو پارلیمنٹ میں سخت بیان دینا پڑا ، انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ پارلیمان کو جوابدہ نہیں ہے تو یہ اس کی غلط فہمی ہے ۔ اور ہمیں یہ بات کسی طور پر قبول نہیں۔ انہوں نے کہا ” جب قائد اعظم نے ملک بنایا اور آزادی دلوائی تو اس کا مطلب یہ تھا کہ ہم یہاں آزادی سے رہ سکیں۔ لیکن اگر یہاں بھی ہم نے محکوم ہی رہنا ہے تو اس حکومت، پارلیمان اور نظام کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اگر آپ اس ایوان کے رکن ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ آزاد ہیں ۔ ہمارے دل میں فوج کے لیے بے حد احترام ہے اور ہم مشکل وقت میں فوج کے ساتھ کھڑے ہوئے اور ان کا وقار بلند کیا ۔۔۔ چاہے وہ سوات آپریشن ہو یا قبائلی علاقوں میں کارروائی ، ممبئی حملہ ہو یا نیٹو حملہ ہم نے فوج پر کوئی حرف آنے نہیں دیا ۔۔۔جب اسامہ بن لادن کا معاملہ ہوا تو ہم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے طور پر کھڑے ہوگئے اور ملٹری اسٹیبلشمینٹ کا امیج بلند کیا ۔۔۔ مشکل معاشی صورتحال کے باوجود فوج کی تنخواہ دوگنی کردی۔۔ وہ ریاست کے اندر ریاست نہیں ہوسکتے۔۔ وہ پارلیمان کو جوابدہ ہیں۔“ وقت کی ستم ظریفی دیکھیں اس بیان کے چند ماہ بعد یوسف رضا سابق ہوگئے ۔ بہر حال تحریر کا موضوع یہ نہیں
۔ یہ تو وہ بیان تھا جو عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیراعظم نے دیا تھا لیکن اس وقت ن لیگ والے بغلیں بجارہے تھے جبکہ میاں نواز شریف پینٹ کوٹ ٹائی لگاکر میمو سیکنڈل میں حکومت کیخلاف عدالت جاتے رہے او ر پی پی کی حکومت کو کمزور کیا گیا ۔ ن لیگ والے اس وقت تو پیپلز پارٹی پر ہنستے تھے ، لیکن آ ج پیپلز پارٹی پر ہنسنے والے خود رو رہے ہیں اور آج انہیں وہی بیان دہرانے کی ضرورت پڑ گئی۔ اگر اُس وقت ن لیگ جمہوریت کو مضبوط کرتی ، اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں نہ کھیلتی تو آ ج اس کو بھی یہ دن نہ دیکھنا پڑتے ۔ اب بھی جمہوری جماعتوں کو پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
فیس بک کمینٹ