جنوبی پنجاب کے مسائل غربت اور تعلیم کے ہیں لیکن یہ علاقہ پینے کا پانی آلودہ ہو جانے کی وجہ سے صحت کے بحران سے بھی دوچار ہے ، اس خطے میں گزشتہ حکومت کی جانب سے بھی صاف پانی کی فراہمی کے وعدے اور دعوے کیئے گئے لیکن وہ پورے نا ہو سکے ، زیر زمین پانی آلودہ ہونے کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے شہریوں کو صاف پانی میسر نہیں ہے ، زیر زمین پانی میں سنکھیا اور نمکیات بڑھنے سے لوگوں میں بلڈ پریشر ، ہیپاٹائٹس ، دل اور جلد کی بیماریاں مسلسل برھ رہی ہیں اور یہ بہت خطرناک صورتحال ہے
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے بھی متعدد بار دعوی کیئے گئے کہ جنوبی پنجاب کی 55 تحصیلوں میں صاف پانی کی فراہمی کے لیئے اقدامات کیئے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود جنوبی پنجاب میں شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کے لیئے کوئی پراجیکٹ شروع نا کیا جا سکا ،،
الیکشن 2018 کی انتخابی مہم کے دوران عمران خان کی جانب سے گزشتہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا اور کہا گیا کہ ملتان سمیت جنوبی پنجاب کو میٹرو بس منصوبے کی ضرورت نہیں تھی شہریوں کو صاف پانی اور اسپتالوں کی ضرورت ہے ، میٹرو جیسے منصوبے پر اربوں روپے لگا دیئے گئے لیکن صاف پانی کی فراہمی جیسے منصوبوں کو شروع نہیں کیا گیا لیکن ہم اقتدار میں آتے ہی جنوبی پنجاب کے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کے لیئے اقدامات کریں گے لیکن اب تحریک انصاف کی حکومت کو چار ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے تاہم اس کے باوجود حکومت کی جانب سے جنوبی پنجاب کے لیئے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کے لیئے نا تو کسی پراجیکٹ کا اعلان کیا گیا ہے ، اور نا ہی صاف پانی کی فراہمی کی کوئی سکیم شروع کی گئی ہے
اگر جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے شہر ملتان کی بات کریں تو یہاں کے لوگوں کے مطابق سرکاری طور پر لگائے گئے فلٹریشن پلانٹس بھی سالوں سے بند ہیں جنہیں چالو ہی نہیں کیا جا سکا ہے جبکہ زیر زمین پانی میں 70 فیصد سنکھیا پایا گیا ہے جس سے تیزی کے ساتھ ہیپاٹائٹس پھیل رہا ہے جبکہ لوگ کچھ نجی فلٹریشن پلانٹس سے پانی لیتے ہیں جن کا پانی بھی آرسینک کی وجہ سے آلوددہ ہو چکا ہے ،
پانی کے معیار پر تحقیق کے حکومتی ادارے پاکستان کانسل آف ریسرچ فار واٹر ریسورسز کے مطابق ملتان سمیت جنوبی پنجاب کا زیر زمین پانی بڑی حد تک آلودہ ہو چکا ہے ، پی سی آر ڈبلیو کے ریسرچ آفیسر خورشید احمد کہتے ہیں صاف پانی کا مسئلہ صرف ملتان تک محدود نہیں بلکہ جنوبی پنجاب کے تمام علاقوں جن میں لیہ ، بہاولپور ، رحیم یار خان اور ڈیرہ غازی خان کے علاقے شامل ہیں کے زیر زمین پانی میں آرسینک کی مقدار انتہائی زیادہ ہے ، جس سے کئی موزی مرض پھیل رہے ہیں اور صورتحال دن بدن خطرناک ہوتی جا رہی ہے ۔۔۔
نشتر اسپتال کے سنئیر ڈاکٹر مظہر چوہدری کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب میں زیر زمین پانی آلودہ ہو گیا ہے جو پینے کے قابل نہیں رہا تاہم صاف پانی دستیاب نہ ہونے کے باعث شہری مجبورا یہی گندا پانی پینے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے وہ پیٹ سمیت مختلف موزی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں خاص طور پر بچوں کی بڑی تعداد مضر صحت پانی پینے کے باعث بیمار پڑ رہی ہے
رکن صوبائی اسمبلی وسیم خان باروزئی کا کہنا ہے کہ ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں زیر زمین پانی کی سطح دو سو میٹر سے بھی نیچے چلی گئی ہے زیر زمین پانی آلودہ ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے تاہم اس حوالے سے پنجاب حکومت جلد صاف پانی کی فراہمی کے لیے نئے منصوبوں کا آغاز کرے گی
ملتان کی تحصیل شجاع آبا سے تعلق رکھنے والے شہری اعظم کا کہنا ہے کہ حکومت صاف پانی کی فراہمی کے لیئے کوئی اقدامات نہیں کر رہی ، سرکاری واٹر پیوریفیکشن پلانٹس کچھ وقت کے لیئے کھلتے ہیں لیکن فلٹر صاف نا کرنے کے باعث ان کا پانی بھی پینے کے قابل نہیں ہے جس کے لیئے حکومت فوری اقدامات کرے ،۔
یہ صورتحال ایک ایسے ناکارہ نظام کی عکاسی کرتی ہے جہاں بظاہر حکومتی ترجیحات میں اربوں روپے کے میگا پراجیکٹس تو ہیں لیکن پانی جیسی بنیادی ضرورت کی فراہمی نہیں ہے پانی کا مسئلہ اتنا گھمبیر ہوتا چلا گیا کہ یہاں اس خطے میں صاف پانی کا منصوبے کا نعرہ تو لگایا گیا ، جو کہ ایک بنیادی مسئلہ ہے لیکن تاحال ارباب اختیار کی جانب سے اس مسئلے کے حل کی طرف توجہ نہیں دی گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیس بک کمینٹ