قائد اعظم محمد علی جناح کا پاکستان دو ٹکرے ہوئے پینتالیس برس ہو گئے لیکن آج بھی مشرقی پاکستان کے ساتھ سابق لکھتے ہوئے میری آنکھیں نم ہیں اور دل کی کیفیات کا احاطہ کرنے کے لئے الفاظ میرا ساتھ چھوڑ گئے ہیں کیونکہ میرے خاندان کا شمار ان خاندانوں میں ہوتا ہے جو اپنا گھر بار کاروبار اور آبائواجداد کی قبریں ہمیشہ کے لئے چھوڑ کر اس پاک سرزمین پر بےسروسامانی کی حالت میں وارد ہوئے اور پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا میرے والد گرامی محترم سعید بدر بتاتے ہیں کہ 1947 میں لاہور ریلوے سٹیشن پر لاشوں سے بھری ٹرین دیکھ کر وہ کئی برس پرسکون نیند نہ لے سکے فیروز پور سے ہجرت کے دوران انہوں نے دریائے ستلج کو ہماری ماؤں بہنوں اور بزرگوں کے خون سے سرخ دیکھا میرے دادا جناب حکیم محمد یعقوب مسلم لیگ کے پرستاروں میں سے تھے اور انہوں نے مسلم لیگ کا بھرپور ساتھ دیا چونکہ والد گرامی پاکستان کے قیام کے سچے واقعات میرے بچپن سے بتا رہے ہیں تو لازمی طور پر اس پاک سرزمین سے محبت ہونا لازمی تھا سانحہ مشرقی پاکستان کا جب بھی پڑھا اور سنا ہمیشہ دل بھر آیا اور آج بھی یہی کیفیت ہے پروین شاکر کا ہارورڈ یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کا مقالہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں میڈیا کےکردار کے موضوع پر تھا جس میں انہوں نے میڈیا کے منفی کردار کے حوالے سے کافی تحقیق کی اور ایک اہم وجہ میڈیا کے منفی کردار کو بھی قرار دیا استاد محترم پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن نے اس حوالے سے بتایا کہ پروین شاکر نے ان سے رابطہ کیا تھا اور اس کی تصدیق بھی کی تھی.میں نے اپنے ایم اے کے مقالے میں بھی جو استاد محترم ڈاکٹر مسکین علی حجازی مرحوم کی زیر نگرانی مکمل کیا اس کا حوالہ دیا کہ اندرا گاندھی نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں غرق کرنے کا دعویٰ کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں سے ایک ہزار سال کی حکمرانی کا بدلہ لینے کا بھی اعلان کیا اور اس مرتبہ بھارت نے سرکاری طور پر 16 دسمبر کا دن منانے کا اعلان کیا ہے اور بنگلہ دیش کی حکومت تو پاکستان دشمنی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی اور 1971 میں پاکستان کا ساتھ دینے والوں کی تذلیل کر کے پھانسیوں پر لٹکایا جا رہا ہے اور ہم ڈپلومیسی کا طبلہ بجائے جا رہے ہیں بھارت اور بنگلہ دیش نے مغربی پاکستان اور پاکستانی فوج کے خلاف جو زہریلا پروپیگنڈہ کیا تھا وقت اس کو غلط ثابت کر رہا یے اب ایسے ناقابل تردید حقائق سامنے آئے ہیں جس سے ایک طرف پاک فوج کی نیک نامی میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ بھارتی خفیہ اداروں کا سارا گھناؤنا کرداربے نقاب ہو گیا ہے معروف بھارتی محقق شرمیلا بوس کی کتاب سچ سامنے لانے میں بارش کا پہلاقطرہ ثابت ہوئی ہے،ان کی کتاب نے پاک فوج کے خلاف بھارتی خفیہ ایجنسی راکے بے بنیاد پروپیگنڈے کی تمام عمارت ہی زمین بوس کردی ہے،اس کتاب نے تحقیق کا ایسا دروازہ کھولاہے جس نے آگے چل کرمشرقی پاکستان کی علیحدگی میں بھارت اورشیخ مجیب کے خفیہ گٹھ جوڑ کو کھول کررکھ دیا ہے مزید براں ایک بھارتی مصنف اشوک رائنا ہی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ شیخ مجیب اوربھارتی خفیہ اداروں میں 1962سے باہمی رابطے قائم تھے،بھارتی مصنف کا کہناہے کہ مکتی باہنی کے قیام سے پہلے ہی بھارتی فوجی مشرقی پاکستان کے باغیوں کے ساتھ مل کر کام کررہے تھے،بھارتی مصنف کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر چھ ہفتے کے دوران بھارت دوہزاربنگالیوں کو گوریلا تربیت دیتا رہا جو مکتی باہنی میں شامل ہوکرپاک فوج پرحملے کرتے،را اوربھارتی بارڈرسیکورٹی فورس کی کارروائیاں اس کے علاوہ تھیں
بنگلہ دیش کی موجودہ وزیراعظم شیخ حسینہ نے خود اعتراف کیا کہ ا ن کے والد شیخ مجیب نے اکتوبر1969 میں پاکستان توڑنے کاجامع منصوبہ تیارکرلیاتھا،شیخ حسینہ کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ لندن میں تیارہوا اور وہ خود بھی وہاں موجود تھیں،شیخ حسینہ کہتی ہیں کہ لندن کے اس اجلاس میں یہ بھی طے کیاگیا کہ فسادات کا آغاز کیسے ہوگا،علیحدگی پسندوں کو کہاں تربیت دی جائے گی اورانہیں کہاں اورکون پناہ دے گا،مشہور زمانہ اگرتلہ سازش کیس کوبھی افسانہ قراردے کرشیخ مجیب کو پھانسنے کی کوشش قراردیاگیا مگرشیخ مجیب کے قریبی ساتھی شاقات علی نے اعتراف کیا ہے کہ اگرتلہ سازش کیس سو فیصددرست تھا،بنگلہ دیش اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکررہنے والے کرنل ریٹائرڈ شاقات علی کا کہنا ہے کہ 1966میں مشرقی پاکستان کوالگ کرنے کامنصوبہ بنایاگیا تھا،جس کا اعلان شیخ مجیب نے کرناتھا ،پاکستانی حکام کو اس سازش کا بروقت علم ہوگیا اوریوں یہ منصوبہ ناکام ہوگیا
مشرقی پاکستان میں بنگالیوں کی قتل وغارت گری کا بھی بہت ڈھنڈور اپیٹا گیا،اس حقیقت سے بھی معروف بنگلہ دیشی صحافی تجمل حسین نے پردہ اٹھایا ہے ،ان کا کہنا ہے کہ مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشن سے پہلے ہی مکتی باہنی کے غنڈوں نے بھارت کے ایماپربڑے پیمانے پرغیربنگالیوں کو قتل کرنا شروع کردیاتھا،تجمل حسین کاکہنا ہے کہ فوجی آپریشن میں تو چندبنگالی مارے گئے قتل وغارت کااصل بازار تومکتی باہنی نے گرم کیا،جس نے صرف آٹھ ماہ میں پچاس ہزارسے زائدافراد کو موت کے گھاٹ اتاردیا یہ وہ حقائق ہیں جنہیں چارعشروں تک بھارت کے جھوٹے پراپیگنڈے نے چھپائے رکھا مگراب حقیقت روزروشن کی طرح عیاں ہے،اسی لیے اب نریندرمودی بھی پوری ڈھٹائی سے اعلان کرتے ہیں کہ بھارت نے پاکستان توڑنے میں سب سے اہم کردارادا کیا۔اب ہم سب نے مل کر پاکستان کو بچانا ہے اس کی بنیادوں میں ہمارے آباؤاجداد کا خون ہے ایسا نہ ہو کہ قیامت کے روز وہ ہمارے گریبان پکڑ کر سوال کریں کہ ہمارے خون اور عزت کی لاج رکھی یا نہیں؟