آج نوجوانوں سے بات ہوجائے لیکن صرف نوجوان ہی موضوع گفتگو کیوں؟ میرا نقطہ نظر مختلف ہے جب تک خواہش اور تڑپ انسان میں زندہ ہے۔وہ جوان ہے کچھ کرنے کے لیے خواہش پہلی سٹیج ہے اور مقصد کوپانے کی تڑپ اس سے اگلی سیڑھی۔ میں نے اس مختصر زندگی میں یہی مشاہدہ کیا کہ جس نے بھی اپنے اوپر یقین کامل کیا قدرت بھی اس کے ہمرکاب ہوکراس کی جدوجہد میں مدد کرنے لگی۔ لگن اورتڑپ کے ساتھ زندگی کے جس بھی میدان میں قدم رکھا انسان ا وج کمال کو ضرور پہنچا۔
اس میں مجھے طارق بن زیاد کاخود پریقین کامل یادآگیا کہ ساحل پر اتر کر کشتیاں جلا دیں ،اسے یقین تھا کہ میں کروں گا اوروہ کرگزرا۔اس وقت ملکی حالات مایوسی کاپیغام دے رہے ہیں مگر کامیاب وہی ہوگا جواس پیغام کووصول نہیں کرنا چاہے گا۔ یقین کیجئے گا کامیابی کا متضاد لفظ خوف ہے اور خوف دومنہ والا سانپ ہے جوآپ کی کامیابی کے روڈ میپ پہ بیٹھا آپ کی کوششوں کو نگل کرآپ کو مایوسیوں میں دھکیلنے کی طاقت رکھتا ہے لہذا خوف کوزندگیوں سے نکال باہر کیجئے۔ خوف سے چھٹکارا پانے کا آسان نسخہ اللہ پر کامل یقین ہے کہ وہ ہمیں کچھ نہیں ہونے دے گا۔
دراصل خوف کچھ بھی نہیں یہ صرف ایک فوبیا ہے اور زیادہ تر خوف ہمیں معاشرے سے ملتے ہیں اور تمام عمرہم اسی فوبیا میں مبتلا رہتے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ اور لوگ کیا کہیں گے کہ خوف کا شکار زیادہ تر صنف نازک دکھائی دیتی ہے ۔ذرا سی بڑی کیا ہوئی چاروں طرف شکلیں بدل بدل کر یہی جملہ ہر موڑپر برسر پیکار نظرآیا۔گویا ہم اپنے لیے نہیں دوسروں کی خواہشوں پہ جیئیں گے۔ کامیاب لوگوں کی زندگیوں ان کی عادات کا بہت سے لوگوں نہ صرف مشاہدہ کیا بلکہ انہیں کتابوں کی شکل میں یکجا بھی کیا۔ اورکامیاب ہستیوں میں کچھ کرنے کی لگن اپنے اوپر کامل یقین کو مشترک پایا۔ لوگ کہتے ہیں درست وقت پر درست فیصلہ کریں لیکن یہ بات میری سمجھ سے باہر ہے کہ آپ درست ٹائم کسے کہیں گے۔ میرا خیال ہے کہ انسان جب کچھ کرگزرنے کاٹھان لے وہی درست وقت ہے۔
اپنے مقصد کوذہن میں رکھیں اور اسی کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے منزل کی طرف سفر شروع کردیں کیونکہ کامیاب لوگوں کی ایک فطرت مستقل مزاجی بھی ہے کیونکہ اگر مستقل مزاجی نہیں تووہ نہ کامیاب بزنس مین ہے نہ فنکار نہ کچھ اور ۔کیونکہ زندگی اسی کوراستہ دیتی ہے جو اس کوسمجھ کرچلتا ہے۔ آپ کے سامنے ہے تھامس ایڈیسن نے دس ہزاربارکوشش کی۔نوہزار نوسوننانوے ناکامیوں کے بعد بالآخر کامیاب ہوگیا کہ آج ہم اسی کی دی ہوئی روشنی سے راتوں کے اندھیروں کوروشنی میں بدلتے ہیں۔
ایک وقت ایسا آیا کہ ایڈیسن کی لیبارٹری کوآگ لگ گئی ۔ایڈیسن سورہاتھا۔اس کی بیوی نے اسے جگایا کہ لیبارٹری جل گئی ہے اس نے جواب دیا کہ اب کیاہوسکتا ہے ۔لیبارٹری دوبارہ بناﺅں گا اور اس کاجواب بتاتا ہے کہ یہ صرف ایڈیسن ہی کہہ سکتا تھا۔ آپ جوبھی کرناچاہتے ہیں پہلے اس کوتخیل میں مضبوط کریں کیونکہ جوچیز مائنڈ میں آئے گی وہی حقیقت بنے گی۔ پھرکامیاب شخص نے اپنی منزل کو پہلے خواب میں بناپھرپلاننگ کی اورمرحلہ وار اس کوحقیقت میں بدلنے کی تگ ودو میں لگ گیا۔
کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے اس آدمی کوضرور ملیں جوپہلے سے اس فیلڈ میں کامیابی سے سفرطے کررہاہے۔ ایکسپرٹ کی رائے اس نے تجربات آپ کو جلد فیصلہ لینے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ مگر یہ بات الٹ بھی سکتی ہے اورکسی بخیل طبعیت شخص سے پالاپڑ سکتا ہے کیونکہ وہ آپ کو بددل کردے گا۔ یوں اچھے آدمی کا انتخاب بھی کرناپڑے گا ۔یوں درست فیصلہ اپنے اوپر کامل یقین اورمستقل مزاجی آپ کوبھی بل گیٹس ، ٹاٹا، مکیش امبانی ،سٹیوجانز اورمارک زگر بناسکتی ہے۔ ۔
فیس بک کمینٹ