اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں امیدواروں کے لیے بیان حلفی کو لازمی قرار دیا ہے جس میں وہ تمام معلومات درج ہوں گی جو اس کے اثاثوں اور غیر ملکی شہریت سے بارے میں ہو گی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے الیکشن کمیشن کو اس بیان حلفی کا متن تیار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔کاغذاتِ نامزدگی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور الیکشن کمیشن کی نظرثانی کی درخواست کی سماعت میں عدالت کا کہنا تھا کہ بیان حلفی کے متن کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کے بعد تین روز میں امیدواران بیان حلفی ریٹرنگ افسران کے پاس جمع کروا سکیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس بیان حلفی میں امیدوار کی طرف سے کوئی حقائق چھپائے گئے تو ایسا تسلیم کیا جائے گا کہ یہ حقائق سپریم کورٹ سے چھپائے گئے ہیں اور ایسا کرنے والے کے خلاف توہین عدالت سمیت دیگر قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔اُنھوں نے کہا کہ ووٹرز کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے امیدوار کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ووٹرز کو آنکھوں پر پٹی باندھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔عدالت نے درخواست گزار اور قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کون سی ایسی معلومات ہیں جو اپنے ووٹرز سے مخفی رکھنا چاہتے ہیں۔
فیس بک کمینٹ