ورجینیا : امریکی حکام نے افغانستان سے امریکی فواج کے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر ایک خودکش حملے میں فوجی اہلکاروں سمیت عام افغان شہریوں کو نشانہ بنانے والے مرکزی ملزم شریف اللہ کو عدالت میں پیش کر دیا ہے۔ امریکہ میں بی بی سی کے پارٹنر ادارے سی بی ایس نیوز کے مطابق ملزم شریف اللہ کو حکام کی جانب سے بدھ کی سہ پہر ورجینیا کی وفاقی عدالت میں ابتدائی سماعت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے انھیں حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔ ان کی حراست سے متعلق باضابطہ سماعت پیر کو ہونا تھی۔
ملزم محمد شریف اللہ عرف جعفر اگست 2021 میں کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایبی گیٹ خودکش بم دھماکے میں ملوث تھے۔ اس حملے میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے دوران 13 امریکی فوجی اور 170 کے قریب افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔ سی بی ایس نیوز کے مطابق ملزم شریف اللہ کو جب جیل سے لایا گیا تو انھوں نے نیلے رنگ کا قیدیوں والا لباس پہن رکھا تھا۔ عدالت نے سماعت کے دوران ملزم شریف اللہ کو بتایا کہ اگر اس پر غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مدد فراہم کرنے کی سازش کا الزام ثابت ہوا تو اسے جیل میں ممکنہ طور پر عمر قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ملزم شریف اللہ نے جج سے بات چیت کے لیے ایک مترجم کا استعمال کیا جبکہ عدالت میں دوران سماعت اٹارنی نے موقف اپنایا کہ ملزم شریف اللہ کو امریکی حکومت کی جانب سے اس مقدمے میں وکیل کی خدمات بھی فراہم کی جائیں۔بدھ کو ملزم شریف اللہ کی پیشی کے موقع پر ایف بی آئی کے سربراہ کیشپ پٹیل نے اس کی زیر حراست ایک فوٹو سوشل میڈیا پر جاری کی۔ یاد رہے کہ 26 اگست 2021 کو کابل ائیرپورٹ کے ایبے گیٹ پر ہونے والے خودکش حملے میں 13 امریکی فوجی اور تقریباً 170 افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری نام نہاد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی
امریکی صدر نے تو گذشتہ روز کانگریس سے خطاب میں اس ملزم کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے اس کی شناخت ظاہر نہیں کی لیکن امریکی محکمہ انصاف نے بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں ایبے گیٹ خودکش حملے کے اس منصوبہ ساز کا نام محمد شریف اللہ المعروف جعفر بتایا تھا جس کا تعلق دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ عراق و شام کی خراسان شاخ سے ہے۔ پاکستان کے سکیورٹی ذرائع کے مطابق شریف اللہ 2016 میں داعش خراسان میں شامل ہوا اور کابل سمیت افغانستان میں کم از کم 21 حملوں میں ملوث ایک بڑی ٹیم کا حصہ تھا اور اس نے تنظیم کے رہنما شہاب المہاجر کے قریبی معاون کی حیثیت سے بھی کام کیا۔
ذرائع کے مطابق شریف اللہ کو ستمبر 2019 میں افغانستان کے قومی سلامتی ڈائریکٹوریٹ نے گرفتار کیا تھا۔ 15 اگست 2021 کو طالبان کے کابل میں اقتدار سنبھالنے کے دوران وہ جیل سے فرار ہو گیا تھا۔ محکمہ دفاع کے ایک سینیئر اہلکار نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ شریف اللہ کو تقریباً دس روز قبل پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے ایک مشترکہ کارروائی میں گرفتار کیا تھا۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں اس ملزم کی گرفتاری میں تعاون اور مدد کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ شریف اللہ کو پاکستان افغانستان کے سرحدی علاقے میں کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ امریکی نیوز ویب سائٹ ایگزیو نے سب سے پہلے اس ملزم کی شناخت شریف اللہ کے نام سے ظاہر کی تھی۔
ملزم شریف اللہ کی گرفتاری پر سی بی ایس نیوز نے طالبان کے ایک سینئر اہلکار سے بات کی جس نے کہا کہ ’اس وقت ہمارے پاس شریف اللہ نام کے دو تاجک شہری زیر حراست ہیں۔ انھیں طویل مدتی قید کی سزا سنائی گئی ہے اور وہ 2021 کے ایبے گیٹ بم دھماکے اور دیگر حملوں میں ملوث تھے۔ ہم محمد شریف اللہ نامی کسی افغان شہری کے بارے میں نہیں جانتے۔ کابل میں صرف اس نام کے دو شہری ہماری حراست میں ہیں اور دونوں تاجک باشندے ہیں۔‘ پینٹاگون کے مطابق سنہ 2021 میں کابل ایئرپورٹ حملے میں ایک خودکش حملہ آور نے ہوائی اڈے کے داخلی دروازے پر دھماکہ خیز مواد سے دھماکا کیا تھا جہاں روزانہ ہزاروں لوگ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد شہر سے فرار ہونے کی کوشش میں وہ جمع ہو رہے تھے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ شریف اللہ کو تقریباً 10 روز قبل سی آئی اے اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی ایک مشترکہ کارروائی میں گرفتار کیا گیا۔ پاکستان کے سکیورٹی ذرائع کے مطابق شریف اللہ کو بلوچستان کے سرحدی علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک سینیئر امریکی اہلکار نے ایگزیو نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ سی آئی اے گذشتہ کچھ عرصے سے شریف اللہ پر نظر رکھے ہوئے تھی لیکن حال ہی میں اسے اس کی مکمل لوکیشن کے بارے میں اطلاع ملی۔’سی آئی اے نے یہ معلومات پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو دیں۔ آئی ایس آئی نے پاکستانی فوج کے ایک ایلیٹ یونٹ کو اسے پاکستان افغانستان سرحد کے قریب سے پکڑنے بھیجا۔‘
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ