امریکہ نے چین کی تین اور بیلا روس کی ایک کمپنی پر پاکستان کے میزائل پروگرام کی تیاری اور ترسیل میں تعاون کرنے کے الزام میں پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ ترجمان متھیو ملر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ ان چار کمپنیوں کو نامزد کر رہا ہے جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل میں ملوث رہے۔
امریکہ نے بیان میں اپنے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے اور اس کے لیے وہ ان پروکیورمنٹ نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کرنے جا رہا ہے۔
بیان کے مطابق ان گروہوں میں سے تین چین میں جبکہ ایک بیلاروس میں واقع ہے اور انھوں نے پاکستان کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سمیت بیلسٹک میزائل بنانے میں معاونت فراہم کی ہے۔
بیان کے مطابق ’ان کمپنیوں میں منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ، شیان لونگڈ ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، تیانجن کری ایٹِو انٹرنیشنل ٹریڈ کمپنی لمیٹڈ، گرینپیکٹ کمپنی لیمیٹڈ شامل ہیں جو ایسی سرگرمیوں اور لین دین میں ملوث رہی ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’ان کمپنیوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ یا ان کی ترسیل کے لیے پاکستان کو مواد فراہم کرنے میں تعاون کیا ہے جس سے پاکستان کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری، حصول اور نقل و حمل کی کوششوں میں مدد ملی ہے۔‘ امریکی بیان کے مطابق ان کمپنیوں نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام سمیت اس کے بیلسٹک میزائل کی تیاری میں مددگار اشیا فراہم کی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ اپنے دیگر شراکت داروں کے ساتھ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے نیٹ ورکس کی روک تھام کا نظام مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اکتوبر 2023 میں بھی امریکہ نے پاکستان کو بیلسٹک میزائل پروگرام کے پرزہ جات اور سامان فراہم کرنے کے الزام میں چین کی تین کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے گزشتہ سال 20 اکتوبر کو جاری بیان میں جن کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا ان میں جنرل ٹیکنالوجی لمیٹڈ، بیجنگ لو لو ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور چانگ زو یوٹیک کمپوزٹ کمپنی لمیٹڈ شامل تھیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ دسمبر 2021 میں بھی امریکہ کا پاکستانی کمپنیوں کے حوالے سے ایک ایسا فیصلہ سامنے آ چکا ہے جس میں امریکی انتظامیہ نے پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگرام میں مبینہ طور پر مدد فراہم کرنے کے الزام میں عائد کی تھیں۔
دوسری جانب پاکستان ماضی میں ایسے الزامات پر یہ دعویٰ کرتا رہا ہے کہ اس نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے یہ بیلسٹک میزائل مقامی طور پر اپنی صلاحیت و مہارت سے تیار کیے ہیں جن میں غوری اور شاہین نسل کے میزائل شامل ہیں۔
(بشکریہ:بی بی سی اردو)
فیس بک کمینٹ