ڈیرہ اسماعیل خان : صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس نے بتایا کہ جمعرات کی رات فرنٹیئر کانسٹیبلری کی چیک پوسٹ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 10 سکیورٹی اہلکار جان سے گئے۔ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس کنٹرول روم کے اہلکار محمد رؤف نے بتایا کہ حملہ درازندہ روڈ پر زام چیک پوسٹ پر کیا گیا۔ یہ سڑک خیبرپختونخوا کو بلوچستان کے شہر ژوب سے ملاتی ہے۔اے ایف پی کے مطابق ایک سینیئر انٹیلی جنس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملہ آوروں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا، حملے میں سات اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے پولیس کے دو ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی ہے۔ٹی ٹی پی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ان کے ایک سینیئر رہنما استاد قریشی کے قتل کا بدلہ تھا۔پاکستان فوج نے جمعرات کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ قریشی اُن نو شدت پسندوں میں شامل تھے، جنہیں افغانستان کی سرحد سے متصل ضلع باجوڑ میں ایک انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران مار دیا گیا۔
اس آپریشن میں دو خودکش حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے حملوں سے سکیورٹی فورسز کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔بیان میں کہا گیا: ’ہم دہشت گردی کے خلاف متحد اور پرعزم ہیں اور سکیورٹی فورسز کے قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔‘ڈیرہ اسماعیل خان گذشتہ کچھ عرصے سے شدت پسندوں کے حملوں کی زد میں ہے۔
فیس بک کمینٹ