کراچی : مسلسل تین دن تک قیمت میں اضافے کے بعد بدھ کی صبح امریکی ڈالر کی قدر انٹربینک مارکیٹ میں 2 روپے سے زیادہ کم ہو گئی۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق ڈالر گزشتہ روز کے 202 روپے پر بند ہوا تاہم اس کے مقابلے میں صبح 9:50 کے قریب 2.60روپے کمی کے بعد 199.40 روپے پر ٹریڈ کر رہا تھا۔
یاد رہے کہ پچھلے سیشن سے فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی بند ہونے پر ریٹ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ 202.83 روپے کی سرکاری شرح سے کم تھا۔
ڈالر کی اچانک گراوٹ تین دن تک مسلسل اضافے کے رجحان کے خاتمے کی نشاندہی کرتی ہے جہاں مسلسل اضافے کی بڑی وجہ تیل کی زیر التوا ادائیگیوں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی 6 ارب ڈالر کی سہولت کے دوبارہ شروع ہونے کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ غیرملکی کرنسی پر پابندی کی رپورٹس کو حکومت اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے مسترد کیے جانے کی وجہ سے روپے کی بحالی میں مدد ملی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی تھی کہ وہ ‘سٹے بازی’ میں ملوث بینکوں کے خلاف کارروائی کرے جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں نمایاں کمی ہوئی اور شرح مبادلہ میں استحکام آیا۔
مالیاتی ڈیٹا اور تجزیاتی پورٹل یٹس گلوبل کے مطابق تجزیہ کاروں نے روپے کی بحالی کا سبب اسٹیٹ بینک کی ‘متبادل شرح کے عدم استحکام پر کمرشل بینکوں کے ساتھ میٹنگ’ کو قرار دیا ہے۔
( بشکریہ : ڈان نیوز )
میٹس گلوبل سے بات کرتے ہوئے ظفر پراچہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس مالی سال روپے کی قدر میں کمی کے سفر کی وجہ سے روپے کو شدید اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑا جس نے قیاس آرائی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں کے لیے مواع پیدا کیے۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرپرسن ملک بوستان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اب جب کہ تیل کی ادائیگیاں ہو چکی ہیں، روپے پر دباؤ نمایاں طور پر کم ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے اس کے علاوہ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ آنے والے بجٹ میں درآمدات پر پابندی لگانے اور اس کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت کو نیچے لانے کے لیے سخت فیصلے کرے گی۔