اور شہزادی نے جادو کے زور پہ شہزادہ آزاد بخت کو مکھی بنا کر دیوار سے چپکا دیا۔۔ اگر آپ نے انتظار حسین کا افسانہ کایاکلپ پڑھا ہو تو یہ جملہ آپ کو ضرور یاد ہو گا ۔۔۔ یہ جملہ مجھے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے حوالے سے یاد آ رہا ہے جہاں ملک ٹرمپ بن عبدالعزیز آل یہود نے شہزادہ غلام بخت کو زہریلی بھڑ بنا کر خطے میں چھوڑ دیا ہے۔
وہ منظر آپ کو یاد ہو گا جب سلطان ٹرمپ نے اپنے ارادت مندوں اور حلقہ بگوشوں کو الریاض میں طلب فرمایا تھا اور وہ سب جن کے بارے میں حسین شہید سہروردی نے کہا تھا ” صفر جمع صفر جمع صفر جمع صفر برابر صفر “ ان کے ورثاء دست بستہ پہنچے تھے ، ان میں بھیک دینے والے بھی تھے اور بھیک مانگنے والے بھی ، ساہوکار بھی اور مقروض بھی ۔۔۔ بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے کی تفسیر مجسم ہو گئی۔۔۔
اور اس ملت منتشرہ ، حرم کے بھٹکے ہوئے گوسفندوں کو ایک نیا امام نیا مسیحا میسر آ گیا جس کے دست باطل پرست پر ان کے دست ہائے شہوت پرست بیعت ہوئے۔۔۔۔
اور یہ رہنما بھی کیا رہنما ہے کہ جس کے خلاف اس کے اپنے دارالحکومت میں امراض دماغ کے معالجین نے جلوس نکال کے مطالبہ کیا کہ اس شدید ذہنی مریض شخص کو صدر ریاستہائے متحدہ جیسے اہم منصب سے برطرف کیا جائے ورنہ یہ بہت بربادی پھیلائے گا ۔۔۔۔ اور آج ہی ملک کے ایوان بالا میں بحث ہو رہی تھی کہ کیا ایسے شخص کے ہاتھ میں نیوکلیائی بم کے استعمال کا اختیار ہونا چاہیے ؟ اور فوج کو ہدایت کی گئی کہ اپنے اس سپریم کمانڈر کا کوئی بھی غیرقانونی حکم نہ مانا جائے۔۔۔۔
اور یہاں خیر امت کا یہ حال ہے کہ جن کو اس کی خوشنودی میسر ہے وہ پھولے نہیں سماتے اور باقی اس کی خوشنودی کے حصول کے لئے مرے جا رہے ہیں۔۔۔
شہزادہ غلام بخت یا برباد بخت جسے صیہونی جادوگروں نے زہریلی بھڑ یا زمبور میں بدل دیا ہے خطے کی تباہی کے درپے ہے ، اس زمبور نے شام یمن اور عراق میں زومبیوں کے لشکر بھیجے ، یمن کے شہر و دیہات اور کوچہ و بازار کو قالینی بمباری کا نشانہ بنایا ۔ مدرسوں ، مسجدوں اور شفاخانوں تک کو نہ بخشا گیا ، ناکہ بندی کر کے خوراک اور ادویات کی رسائی تک روک دی گئی ، اقوام متحدہ نے کہا کہ وہاں ایک کروڑ ساٹھ لاکھ لوگ قحط سے مرنے کے خطرے سے دوچار ہیں لیکن زومبیوں کا لشکر محاصرہ اٹھانے کو تیار نہیں ۔۔۔۔ ان کے اپنے بنائے ہوئے کٹھ پتلی صدر نے جب اس صورتحال پر احتجاج کیا اور امن کی تجویز دی تو اسے نظر بند کر دیا گیا ۔
اپنے سیاسی حریفوں پہ تو خیر سرزمین حرمین تنگ کی جا چکی ، ایک سابق بادشاہ کے بیٹے کو پولیس مقابلے میں اور دوسرے بادشاہ کے بیٹے کو ہیلی کاپٹر گرا کے مارا جا چکا۔۔۔
شام اور عراق میں امن دشمنوں کی شکست اس جنگ پسند کو کب پسند آتی چنانچہ شام کے ساتھ ساتھ لبنان میں بھی محاذ کھولنے کا آغاز کر دیا گیا اور محاذ بھی ایسا کہ جس میں ایک طرف ایران اور دوسری طرف اسرائیل لامحالہ ملوث ہوں ۔۔۔ لبنان کے صدر مائیکل عون اور پارلیمان کے سپیکر نبی بری چیخ رہے ہیں کہ ہمارے وزیر اعظم کو رہا کرو شرم کرو وہ تو مہمان بن کے آیا تھا۔۔۔۔
اور تو اور پڑوس میں چھوٹی سی خوشحال ریاست قطر بھی برداشت نہیں ، پرنس آف ڈوم prince of doom کے منصوبے میں قطر پر حملہ اور قبضہ بھی شامل ہے اور کیونکہ وہاں تیس ہزار ترک فوجی موجود ہیں لہذا ترکی کے پاس کوئی چارہ نہیں ہو گا جنگ میں شامل ہوئے بنا ، اور اس سے نپٹنے کے لئے عراقی اور شامی کرد ترکی کے اپنے کرد اور امیر جماعت اسلامی مقیم امریکہ فتح اللہ گولن کے پیروکار تیار بیٹھے ہیں ۔۔۔۔
پاکستان کے سابق سالار تو ان کی اردل میں پہلے سے موجود ہیں نئے کو امریکہ سے کہلوایا جائے گا اپنے احسانات جتلائے جائیں گے ، حرمین شریفین کے تحفظ کی قسمیں یاد دلائی جائیں گی۔۔۔۔
لیکن شہزادہ تباہ کار اگر سب کچھ گیم پلان کے مطابق ہوا کرتا تو آج ویت نام ، کمبوڈیا، لاؤ س ، کیوبا، نکاراگوا ، چلی ، پانامہ ، وینزویلا۔۔۔پہ امریکہ اور افغانستان ، وسطی ایشیا اور مشرقی یورپ پہ روس حکومت کر رہا ہوتا ۔۔۔
ایک نامراد چیز تاریخ نام کی ہوا کرتی ہے ، کبھی اس کی گرد جھاڑ کے دیکھ لو چودہ طبق روشن ہو جائیں گے۔۔