اپنے کروڑوں ناظرین کی خدمت میں ڈاکٹر دبڑدھوس کا سلام۔۔۔
اس ملک میں بدمعاشیہ اپنے انجام کو پہنچ رہی ہے ،اس حوالے سے ہمارا مشن اور ہماری گفتگو جاری رہے گی لیکن اس سے پہلے میں آپ کے ساتھ ایک کالمسٹ کے بارے میں بلکہ ففتھ کالمسٹ کے بارے میں کچھ انکشافات شیئر کروں گا۔۔۔ اس کی طرف میری توجہ میرے دوست اور ممتاز تحقیقی صحافی حسد گھرل نے دلائی،بہت بڑے محقق اور دانشور ہیں ، بدقسمتی سے ان کے شعری مجموعے کلیات کرپشن کو پانامہ کیس کا حصہ نہیں بنایا گیا تھا ورنہ آج اس ملک کی تاریخ کچھ اور ہوتی ۔۔۔
آپ جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا رائے عامہ بنانے اور بگاڑنے میں کتنی اہمیت حاصل کر گیا ہے لہذا ہماری دشمن ایجنسیاں سی آئی اے، را ،موساد ،این ڈی ایس وغیرہ اسے ہمارے خلاف استعمال کر رہے ہیں، میں خود بھی چند سال سے اس طرف متوجہ تھا لیکن گوناگوں مصروفیات اور زیادہ اہم قومی معاملات کی ترجیحات کی وجہ سے اس پہ کام نہ کر سکا ،لیکن جب حسد گھرل نے ایک گلوبل سوشل میڈیا ریکٹ کی طرف میری توجہ دلائی تو پھر کیونکہ یہ ایک حساس معاملہ تھا تو میں نے قومی سلامتی سے منسلک اندرون ملک اور بیرون ملک اپنے سورسز سے رابطے کیے ،تو بڑے چشم کشا انکشافات ہوئے۔
ایک شخص ہے استاد اللہ بخش زخمی،پراسراریت کے دبیز لبادوں میں چھپا ہوا شخص جو بیک وقت خود کو شاعر صوفی درویش دانشور سیاسی معاشی اور عسکری مبصر بلاگ رائیٹر اور پتہ نہیں کیا کیا ظاہر کرتا ہے اور فیس بک پہ اس کے بظاہر چند سو فالورز ہیں ، لیکن میں نے آپ کو بتایا تھا کہ ایک ہوتا ہے ڈارک ویب جسے گوگل وغیرہ نہیں کھول سکتے۔۔۔۔جب ہم نے اپنے ماہرین کے ساتھ مل کے اسے کھولا تو حیرت کے مارے ہماری کیا کہتے ہیں اچھل کر حلق میں آ گئی، آنت یا شاید پِتا ،ایسا ہی کچھ کہتے ہیں، ہم دبڑدھوس ہوتے ہوتے رہ گئے۔۔۔۔۔ اس شخص استاد اللہ بخش زخمی کے دو کروڑ چھیاسی لاکھ اٹھتر ہزار سات سو تریپن فالورز تھے، کیا آپ یقین کریں گے ۔۔۔۔۔
پھر میں نے اپنی سورسز سے کہا کہ اس کے بنک اکاؤنٹس چیک کرو تو انہوں نے مجھے آگاہ کیا کہ اس شخص کے چھ سو چھہتر اکاؤنٹس ہیں جن میں سے چھ سو فارن کرنسی اکاؤنٹس تھے، حسد نے اس پر مزید تحقیق کی تو حیران کن نتائج سامنے آئے ۔۔۔۔۔۔۔۔
او بھئی اس بظاہر مجہول سے شخص کے سولہ ہزار نوسو گیارہ بنک اکاؤنٹس تھے، اور کن کن بنکوں میں تھے ، بھوٹان ،تنزانیہ ایتھوپیا گوئٹے مالا لائبیریا چلی نکاراگوا پاپوا نیو گنی اور کہاں کہاں ۔
لیکن جو بات زیادہ پریشان کن تھی وہ عراقی کردستان کے اربیل شہر کے بنکوں سے اس کی ملینز ڈالرز یوروز اور پاؤنڈز کی ٹرانزیکشن تھیں ، آپ سمجھتے ہیں نا کہ عراقی کردستان کا سیدھا سیدھا مطلب ہے سی آئی اے اور اسرائیل، اور بھوٹان اور افغانستان کے شہر سپن بولدک کے بنکوں کی ٹرانزیکشن جس کا واضح مطلب ہے انڈیا اور را ۔۔
ایک بات حسد کے لئے بڑی حیران کن تھی کہ اس شخص کے پاس کوئی پاسپورٹ نہیں اور ملک سے باہر جانے کا کوئی ریکارڈ نہیں ۔۔۔۔۔۔یہ زیادہ خطرناک بات ہے اس کا مطلب ہے یہ شخص خفیہ اور غیر قانونی طور پر بیرون ملک آتا جاتا ہے، ہو سکتا ہے اس کے پاس بلیو پاسپورٹ ہو۔۔۔۔۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ امریکی اسے ڈرون بھیج کے افغانستان بلاتے ہوں ، جہاں کا اس نے فیس بک پہ اپنا ایڈریس دیا ہوا ہے وہاں سے امریکیوں کا شین ڈنڈ ایئر بیس ہے ہی کتنی دور۔
میں ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی سے گزارش کرتا ہوں کہ اس شخص کو فوری تلاش کر کے گرفتار کریں ۔۔۔
اور جناب چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی اپیل ہے کہ حساس نوعیت کے اس قومی معاملے پر کل صبح دس بجے تک سوموٹو لیں اور مجھے اور حسدگھرل کو طلب کریں اور۔۔۔۔۔۔۔۔ رینجرز کو ابھی حکم دیں کہ وہ مجھے اور حسد کو فول پروف سیکورٹی مہیا کرے، پولیس پہ ہمیں رتی بھر اعتماد نہیں ہے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ زخمی سانپ صبح تک ہمیں دبڑدھوس کر دے ۔۔۔۔۔
آپ بریک لے لیں ،بریک کے بعد بدمعاشیہ کی ایک نئی سازش بےنقاب کریں گے۔۔
فیس بک کمینٹ