کینسر کا مقابلہ کیسے کیا جائے؟
ایک بچے میں کینسر کی تشخیص کے بعد اس صورت حال کے مطابق خود کو ڈھالنا اور خود کو مضبوط رکھنا گھر کے ہر فرد کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے. والدین اس تشخیص کے بعد صدمے کی کیفیت میں ہوتے ہیں. انہیں نہ صرف خود کو سنبھالنا ہوتا ہے بلکہ اس بچے اور اس کے بہن بھائیوں سے بھی شائستگی اور ایمانداری سے کفتگو کرنا ہوتی ہے. اس مشکل وقت میں اپنا خیال رکھنا بہت اہم ہوتا ہے اور یہ خودغرضی نہیں ہوتی. انہیں کسی کی مدد حاصل کرنے میں بھی پیش و پس سے کام نہیں لینا چاہیے کیونکہ اس کا فائدہ ان کے بچے کو ہی ہوتا ہے.
بچے سے اس کے سرطان کے بارے میں بات کرنا
جب آپ بچے سے بات کریں تو وہاں سے شروع کریں جہاں سے وہ بآسانی آپ کی بات کو سمجھ سکتا ہے. آپ کا بچہ آپ پر اعتبار کرتا یے اس لیے اسے سیدھی اور سچی بات بتائیں. وہ کینسر کی تشخیص کے بعد آپ کے لہجے اور چہرے کے تاثرات سے بہت کچھ سیکھتا ہے اس لیے اس سے گفتگو کرتے وقت خود کو پرسکون رکھیں. بچے سے کھل کر، ایمانداری اور نرمی سے بات کریں تاکہ وہ آپ پر مکمل اعتماد کرسکے.
بچے کی عمر کے مطابق مندجہ ذیل تجاویز اس لحاظ سے اہم ہیں کہ ان پر عمل کر کے آپ اس کو سکھا سکتے ہیں کہ اس نے اس بیماری اور اس کے علاج کے دوران ہیش آنے والی تکالیف کا مقابلہ کیسے کرنا ہے.
اگر بچہ ایک سال سے چھوٹا ہے.:
بچے کو نرمی سے پکڑیں اور چھوئیں. اس کی جلد کو اپنی جلد سے لگا کر رکھنا اس کے لیے بہت آرام دہ ہوتا ہے. اس کے لیے گھر سے ایسی اشیا لے کر آئیں جن سے وہ پہلے سے مانوس ہو، جیسے کھلونے اور کمبل. اس سے باتیں کرنا یا اس کے سامنے گنگنانا اس کے لیے بہت سکون بخش ہوتا ہے.
اگر بچہ ایک سے دو سال کا ہے:
بہت چھوٹے بچے چیزوں کو دیکھ کر یا چھو کر بہت کچھ سمجھ جاتے ہیں. وہ کھیلنا پسند کرتے اس لیے انہیں محفوظ طریقے سے کھیلنے کا موقع دیں. وہ اپنی پسند کی اشیا جیسے اسثیکر اور من پسند ذائقوں کی ادویات منتخب کرتے ہیں. کسی بھی تکلیف دہ عمل سے گزارنے سے پہلے بچے کو اس کے لیے تیار کریں. اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو وہ بہت خوفزدہ جائے گا.
اگر بچہ تین سے پانچ سال کَا ہے:
بچے کو اپنے علاج کو سمجھنے کا موقع دیں. مثال کے طور پر ڈاکٹر کی اجازت سے اسے علاج کے دوران استعمال ہونے والی بےضرر اشیا کو چھونے کی اجازت دیں. اگر وہ کسی تکیف دہ عمل سے گزر رہا ہے تو اسے کہانی سنا کر یا ایک کھلونا دے کر اس کی توجہ ہٹائیں.
اگر بچہ 6 سے 12 سال کا ہے:
اسکول جانے والے بچے یہ سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں کہ ادویات اور علاج اس کو صحتیاب کرنے کے لیے ہیں. وہ علاج میں تعاون کرتے ہیں لیکن یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے. ان کے ذہنوں میں بہت سے سوالات ہوتے ہیں جن کے جواب دینے کے لیے والدین کو پہلے سے تیار ہونا چاہیے.
اگر بچہ 12 سال سے بڑا ہے:
ان بچوں کو اس بات کی فکر ہوتی ہے کہ کس طرح ان کا کینسر اور اس کا علاج ان کی معمول کی زندگی کو متاثر کرے گا. اس کی مثالیں ان کی دوستیاں اور سرگرمیاں ہیں اور اس کے علاوہ یہ کہ وہ کیسے نظر آتے ہیں. وہ اس بات سے خوفزدہ، برہم اور بے چین ہوتے ہیں کہ ان کے دوست ان سے الگ ہو جائیں گے. والدین کو ایسے طریقے ڈھونڈنا ہوتے ہیں جن کی مدد سے ان کَا بچہ اپنے دوستوں سے رابطے میں رہے. انہیں ایک حد تک سرگرمیاں جاری رکھنے کی آزادی دینی چاہیے.
علی شاذف
ماخذ این سی آئی.
فیس بک کمینٹ