نام نہاد لاہور لیفٹ، لال خان کا گروپ اور عوامی ورکر پارٹی وغیرہ جنہوں نے پشتین کو لاہور میں مدعو کیا تھا، دراصل محنت کشوں کے خلاف ریاست سے ملا ہوا گروپ ہے۔ انھی لوگوں کی وجہ سے پی ٹی ایم کا جلسہ موچی دروازے میں بری طرح ناکام ہو گیا۔ ان لوگوں نے ایک ملک گیر تحریک کو قومی اور علاقائی رنگ دے دیا۔ ایک منصوبہ بندی کے تحت ان لوگوں نے پنجابی لاہوریوں کو جلسے کے لیے موبلائز نہیں کیا جس کی وجہ سے جلسے میں پنجابیوں کے خلاف نفرت دیکھنے میں آئی۔ لاہوریوں کی کم تعداد کا گلہ پشتین اور دوسرے مقررین نے بار بار جلسے میں کیا۔ یہ سرخوں کی آپسی لڑائی نہیں بلکہ سچائئ اور منافقت کی لڑائی ہے۔ دوسرا گروپ سرمایہ دار قوتوں کے ساتھ مل کر چلنا چاہتا ہے. ان کے ذاتی مفادات ہیں، یہ لوگ ظلم کے خلاف پرامن احتجاج کو ایڈوینچر کہتے ہیں اور ہمارے کامریڈز کی گرفتاری پر بہت خوش ہیں، لیکن آخری جیت سچائی کی ہو گی۔بہت جلد ان مفاد پرستوں کی قلعی کھل جائے گی۔
فیس بک کمینٹ