والدین ،بہن بھائی، اولاد ،دوست احباب اور زندگی کا ساتھی صرف زندگی کا حصہ نہیں ہوتے زندگی ہوتے ہیں۔۔۔
گھومنے پھرنے کے شوق، پڑھنے لکھنے کے ذوق، اور کچھ بن کے دکھانے کے جوش محض جذبات نہیں ہوتے ان سے لگاو دراصل ایک عشق ہوتا ہے جو ہمیں فطرت سے اور خود سے ہوتا ہے۔۔۔
زندگی اور عشق دونوں کے امتحان ختم نہیں ہوتے اور ڈاکٹروں کے تو نصابی امتحان بھی کم نہیں ہوتے۔۔۔
ہمارے امتحانات میں ہماری کامیابی محض ہماری ذہانت یا محنت کا نتیجہ نہیں ہوتی۔۔۔اس کے پیچھے ہمارے گھر والوں اور دوستوں کی ہماری خاطر دی گئی قربانیاں اور ہمارے لیے پیدا کی گئی آسانیاں اور پھر دعاوں کے گلدستے ہوتے ہیں تب کہیں جا کر کامیابی کے سہرے سجتے ہیں۔۔۔
امتحانات کی تیاری میں نور کی قربانی سب سے بڑی ہے ۔۔۔ہفتہ بھر شور مچایا جاتا ہے میں بور ہو رہی ہوں کچھ نیا کھلونا دلا دو اور جب میں اس کے لیے کچھ اس کی پسند کا لاتی ہوں تو زمین آسمان کے قلابے ملاۓ جاتے ہیں ۔۔۔ماما آپ تو انسان نہیں آپ تو پری ہو آپ کو میرے دل کی بات میرے کہے بغیر پتا لگ جاتی ہے۔۔۔نور سے میں اکثر دعا کرو میں پاس ہو جاوں کہتی ہوں اور وہ وضو کر جاۓ نماز بچھا ہاتھ اٹھا گردن جھکا کر دعائیں مانگتی بھی ہے۔۔آج میں نے بڑھتے ہوۓ اضطراب سے گھبرا کر کہا ۔۔۔نور میرے لیے دعا کرو۔۔۔نور کو تو مانو پتنگے لگ گئے۔۔۔پاوں پٹخے۔۔۔ٹانگ بازو جھٹکے۔۔ماما مانگ تو رہی ہوں دعائیں کچھ خود بھی مانگو ۔۔۔ان سب امتحانوں کے گھیرے میں سب گھر والوں کو ہونے والے اچانک نمونیا نے بھی ہماری خوب آزمائش کی اماں ہماری کو انڈا کھانے میں جو دقت آئی وہ فلزا کو نہیں بھائی ۔۔۔فلزا نے پھر اپنے انداز میں دھمکی لگائی۔۔بی بی جان یا تو میرے سے آپریشن کروا لو ورنہ میری ماں کے ہاتھ کا انڈا کھالو۔۔۔اب نور اور میں اس بات کے زير عتاب ہیں کہ نور کی ماما کے ہاتھ کا بنا انڈا کھانا دوا ہے یا سزا؟؟؟ صبح شام کھانے کی میز پر مہمانوں کے سامنے نور کو چھیڑا جاتا ہے۔۔ نور اس سوال سے چڑنے لگی ہے اور یہ اس کا امتحان ہے کہ اس نے اس کا توڑ کیسے نکالنا ہے
فیس بک کمینٹ