ہیلتھ ایڈ کے زیر اہتمام نامور شاعرہ، دانشور اور گائناکالوجسٹ ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ کے اعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ سندھ سکاﺅٹس کراچی میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے نامور شعراءاور ناقدین نے کہا کہ ڈاکٹر نجمہ شاہین نے ا ردو شاعری کو ایک نیا آہنگ دیا ہے اور وہ ایک منفرد اسلوب رکھتی ہیں جس میں اُداسی کی زیریں لہر مسلسل قاری کو اپنے حصار میں رکھتی ہے۔ تقریب کی صدارت نامور شاعر اور صحافی محمود شام نے کی۔قاسم پیر زادہ، سحر انصاری، ڈاکٹر معین قریشی، شبیر سومرو، ڈاکٹر شاہینہ نجیب کھوسہ، نوید حیدر ہاشمی، سیما عباسی، مہمان خاص اور مہمان اعزاز کے طور پر شریک تھے۔ ان کے علاوہ حجاب عباسی، فہیم شناس، شبیر نازش ، قادر بخش ، نیلم احمد بشیر، سبین، خواجہ آصف جیسی نامور ہستیاں تقریب میں شریک تھیں۔ اس موقع پر صدر محفل محمود شام نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ میں نے نجمہ شاہین کی شاعری میں ملتان اور ڈیرہ کا لہجہ دریافت کرنے کی کوشش کی تو مجھے اس میں ان کے خطے کے صوفی شاعر خواجہ فرید اور سلطان باہو کی فکر اور سوچ کا عکس دکھائی دیا۔ وہ اپنی غزلوں اور نظموں کے ذریعے اس معاشرے اور دھرتی کو خوبصورت بنانا چاہتی ہیں۔ ڈاکٹر قاسم پیر زادہ نے کہا کہ مجھے ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ کی شاعری پڑھ کر خوشگوار حیرت ہوئی۔ انہوں نے نسائی جذبوں کو بہت احتیاط اور خوش اسلوبی کے ساتھ بیان کیا ہے۔ ان کے ہاں وہ بے باکی دکھائی نہیں دیتی جو اُن کی بعض ہم عصر شاعرات کے ہاں موجود ہے۔ وہ ایک منفرد شخصیت کے طو رپر سامنے آئی ہیں۔ڈاکٹر سحر انصاری نے کہا کہ نجمہ شاہین کھوسہ مسیحائی کے فن سے واقف ہیں محترمہ بشریٰ رحمن نے اپنے پیش لفظ میں درست کہا ہے کہ نجمہ شاہین اپنے قلم سے نشتر کا کام لیتی ہیں ۔ڈاکٹر معین قریشی نے کہا ”یہ ایک توانا آواز ہے جو پنجاب کے اس خطے سے اُبھری جہاں بہت سی فرسودہ روایات ہیں۔ ڈیرہ غازیخان میں بیٹھ کر جو بات اس نے کی وہ ہم تک دیر سے پہنچی لیکن خوشی کی بات ہے کہ ہم نے یہ توانا آواز آخر سن ہی لی۔ اور ہمیں یقین ہے کہ صحرا سے اٹھنے والی یہ آواز صدا بہ صحرا ثابت نہیں ہوگی۔ دنیا کی بدصورتی سے بد دل ہو کر انہوں نے جو آنکھیں بند کیں اب آنکھیں کھول کر اس کی خوبصورتی بھی دیکھیں ۔ شبیر سومرو نے کہاکہ ان کی شاعری میں ہمیں ایک مسلسل سفر دکھائی دیتا ہے ۔ یہ سفر ان کی ذات سے شروع ہوتا ہے اور پوری کائنات کا احاطہ کرتا ہے۔ ڈاکٹر شاہینہ کھوسہ نے کہا کہ نجمہ شاہین اپنی ذات میں ایک گلدستہ ہے ۔وہ ایک بہترین بیٹی ،بہن، بیوی اورماں ہیں اور ایک بہترین گائنا کالو جسٹ کے ساتھ ساتھ ایک بہترین شاعرہ بھی ہے۔ وہ ہمارے ڈیرہ کی پہچان ہے شان ہے ۔سیما عباسی نے کہا کہ نجمہ شاہین مجھے کبھی کبھی کلاسیکل فلم کا کوئی طلسماتی کردار لگتی ہیں ۔نوید حیدر ہاشمی نے کہا کہ نجمہ ایک بہترین بیوی اور ماں ہے اورمیں غلام فرید کھوسہ صاحب کو ان کی شریک حیات کی کامیابیوں پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، اس موقع پر اظہار کرتے ہوئے صاحبِ شام ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ نے کہا کہ گائنی کانفرنس کے بہانے اہل کراچی کے ساتھ یہ میری دوسری ملاقات ہے۔ اس سے پہلے بھی مختصر وقت میں کراچی پریس کلب اور آرٹس کونسل میں میرے اعزاز میں نشست رکھ کر میری حوصلہ افزائی کی گئی اور ابھی اسکی یادیں تازہ تھیں کہ مجھے ایک بار پھر گائنی کانفرنس میں شرکت کےلئے کراچی آنے کا موقع مل گیا۔ اور اس مرتبہ آپ سب نے جو میری پذیرائی کی وہ میرے لئے ایسا اعزاز ہے کہ جسے میں کبھی فراموش نہیں کر سکتی محمودشام ،قاسم پیر زادہ، سحر انصاری، ڈاکٹر معین قرےشی یہ وہ نام ہیں جو شعر و ادب میں ایک سنگ میل کی حیثت رکھتے ہیں اور کراچی جیسے ادب کے گہوارے کے درمیان مجھ ذرے کو آج بٹھانے سے جو میری حوصلہ افزائی ہوئی ہے اس کا شکریہ ادا کرنے کےلئے میرے پاس الفاظ ہی نہیں ان نامور شاعروں اور ادیبوں کو کہ جنہیں پڑھ کر ہم نے لکھنا پڑھنا سیکھا میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ وہ بہ نفسِ نفیس میرے سامنے موجو دہوں گے اور میرا حوصلہ بڑھائیںگے۔ ڈاکٹر معین قرےشی اور ان کے اہل خانہ نے جس خوبصورت اور والہانہ انداز میں میرا استقبال کیا وہ بھی میری زندگی کا سرمایہ ہے۔آخرمیںانھوں نے اہل کراچی کی محبت اور خلوص کوسلام پیش کیا اور منتظمین کا شکریہ ادا کیا ۔
فیس بک کمینٹ