شیخو پورہ : پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے مریدکے سٹی تھانے میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد حسین رضوی، ان کے بھائی انس رضوی اور جماعت کے متعدد رہنماؤں کے خلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مریدکے سٹی میں یہ مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق ‘سٹیج پر موجود سعد رضوی نے اپنے قریب پڑا ہوا پسٹل اٹھا کر ایس ایچ او فیکٹری ایریا پر جان سے مار دینے کی نیت سے سیدھی فائرنگ کی جس سے ایس ایچ او کو فائر لگے اور وہ زخمی ہو کر گر گئے۔’
ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘اسی دوران انس رضوی نے بھی اپنی رائفل سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں پولیس افسران کو فائر لگے اور وہ زخمی ہو گئے۔’
ایف آئی آر کے مطابق کہ ایس ایچ او فیکٹری ایریا زخمی کے تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔اس مقدمے میں 302 یعنی قتل کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے۔
پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ جی ٹی روڈ پر واقع ظفر آرکیڈ پر ٹی ایل پی کے ‘تین، ساڑھے تین ہزار افراد جلوس کی شکل میں سڑک کی دونوں طرف موجود تھے۔ ان میں سے اکثر لوگوں نے اپنے ہاتھوں میں ڈنڈَے سوٹے، پتھر، پیٹرول بم اور اینٹوں کے ٹکڑے پکڑے ہوئے تھے۔ کچھ افراد کے پاس تھیلے تھے اور بہت سے افراد کے پاس اسلحہ آتشیں بھی تھا۔’
مقدمے کے اندراج پر تاحال ٹی ایل پی کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
پولیس نے پیر کی صبح مریدکے میں احتجاجی مظاہرین کے خلاف ایکشن لیا تھا۔ اس کارروائی کے دوران ٹی ایل پی کی جانب سے اپنے متعدد کارکنوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کے دعوے کیے گئے تاہم بی بی سی ان دعوؤں اور ہلاکتوں کی تصدیق کرنے سے قاصر ہے اور پولیس نے تاحال صرف تین مظاہرین کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
ٹی ایل پی نے 10 اکتوبر کو راولپنڈی سے اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے تک مارچ کا اعلان کر رکھا تھا۔ تاہم رُکاوٹوں کے سبب یہ مارچ اسلام آباد نہیں پہنچ سکا اور انھوں نے لاہور سے مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
( بشکریہ :بی بی سی ۔۔ اردو )
فیس بک کمینٹ

