لاہور : پولیس نے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کے گھر پر چھاپے میں برآمدگی کی تفصیل جاری کر دی۔پنجاب پولیس کے مطابق چھاپے کے دوران کروڑوں روپے نقد اور زیورات برآمد ہوئے ہیں، سعد رضوی کے گھر سے 11 کروڑ 44 لاکھ کی پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی ہے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ ٹی ایل پی سربراہ کے گھر سے غیر ملکی کرنسی میں 50 ہزار کی بھارتی کرنسی جبکہ برطانیہ، کینیڈا، سعودی عرب، یو اے ای کی کرنسی بھی برآمد ہوئی ہے۔
پنجاب پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ سعد رضوی کے گھر سے برآمد غیر ملکی کرنسی کی مالیت 25 لاکھ روپے سے زیادہ ہے، جبکہ 6 کروڑ 34 لاکھ سے زائد مالیت کا سونا بھی برآمد ہوا ہے۔
قبل ازیں قانون نافذ کرنے والے ادارے نے تحریک لبیک پاکستان کے امیر سعد رضوی اور انس رضوی کو ٹریس کر لیا۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا، ان کے زخمی ہونے کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا، لیکن اگر وہ زخمی ہیں تو انہیں فوری اپنے آپ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کرنا چاہیے تاکہ انکا علاج کروایا جاسکے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مریدکے میں تحریک لبیک پاکستان نے پُرتشدد احتجاج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے۔ انتشار پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا۔ پُرتشدد احتجاج میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوئے۔ واقعہ 12/13 اکتوبر کی درمیانی رات پیش آیا۔
ابتدائی طور پر انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور احتجاج کو کم متاثرہ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی۔ مذاکرات کے دوران احتجاج کی قیادت نے ہجوم کو اُکسانا جاری رکھا۔ ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں سمیت تشدد آمیز ہتھکنڈے استعمال کیے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا گیا اور اسی چھینے گئے اسلحہ سے فائرنگ بھی کی گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹس اور پولیس کے ابتدائی معائنے کے مطابق فائرنگ میں استعمال گولیاں انہی چھینی گئی اسلحے کی تھیں۔
پولیس نے بڑے سانحے سے بچنے کی کوشش میں آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا۔ مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے۔ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں اور گاڑیوں پر منظم حملے کیے، کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلا دی گئیں اور کئی دکانیں بھی نذرِ آتش ہوئیں۔ تشدد کے دوران 48 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں 17 کو گن شاٹ کے زخم آئے۔ زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے ان کا علاج جاری ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق بعض گاڑیاں عوام کو کچلنے کے لیے بھی چلائی گئیں۔ موقع پر موجود شر پسند عناصر نے پولیس پر پتھر، پیٹرول بم اور کیلوں والے ڈنڈوں سے منظم حملے کیے۔ متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی ریکارڈ کی گئی۔
پولیس نے متعدد ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، سعد رضوی اور چند دیگر رہنما موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے، ملزمان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
پولیس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اُکسانے کا کردار ادا کیا اور پھر فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پُرامن احتجاج نہیں کہلاتا اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔ بےگناہ راہ گیر کی ہلاکت قومی لمحۂ فکریہ ہے۔ ریاست کی ذمے داری شہری جان و املاک کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنا ہے۔
( بشکریہ : جیو نیوز )
فیس بک کمینٹ

