غزل : تیری انا قبول ہے اپنی انا کے بعد ۔۔ گلِ نسرین
تیری انا قبول ہے اپنی انا کے بعد
ہے ابتدا ہماری تری انتہا کے بعد
ہم بن سکے کسی کے نہ اس بے وفا کے بعد
دل کا عجیب رنگ ہے اس دل رُبا کے بعد
میں تو تلاش _ عد ل میں آئی تھی تیرے پاس
انصاف تو ملا مجھے لیکن سزا کے بعد
کیا سوچ کر آواز دی تم نے فقیر کو
کیا اور تم کو چاہیئے مجھ سے دعا کے بعد
جاں نذر _ یار کی ہے یہی تھی متا ع _ گُل
اب اور کیا عطا کریں ایسی عطا کے بعد
*** گلِ نسرین
فیس بک کمینٹ