حالیہ دور میں ذرائع ابلاغ نے پوری دنیا کو گلوبل ویلیج کی حیثیت دیدی ہے۔ یہ ذرائع ابلاغ جہاں انسان کی زندگی کو بہت زیادہ سہولیات فراہم کرتے ہیں وہیں ان کے کچھ نقصانات بھی ہیں جو وقتاً فوقتاً لوگوں کے سامنے آتے رہتے ہیں۔ لیکن آج ہم جس چیز کے بارے میں آپ کو آگاہ کرنے جا رہے ہیں، وہ سوشل میڈیا ہے جو تقریباً پوری دنیا استعمال کرتی ہے اور اس کے بہت سے فوائد بھی ہیں، لیکن ابھی سوشل میڈیا یعنی فیس بک کے نقصانات میں سب سے خطرناک بات یہ سامنے آئی ہے کہ اس سے لوگوں کی نجی زندگی بالکل ختم ہوکر رہ گئی ہے۔ آئی ٹی ایکسپرٹ حیدر علی کا کہنا ہے کہ ابھی تک کسی بھی ڈوائیس میں ایسی کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی جس سے لوگوں کی نجی زندگی مکمل طورپر محفوظ ہو۔ فیس بک کے جدید ڈائیور جی مارشالو کے مطابق اگر ہم فیس بک کا پرائیویسی والا فیچر بند کر دیں گے تو ہمارا فیس بک اکاﺅنٹ ہی بند ہو جائے گا اور ابھی اس کی روک تھام کیلئے کوئی اقدام عمل میں نہیں لایا گیا۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ ایک بار فیس بک کی Application ڈاﺅن لوڈ کرنے کے بعد فیس بک انتظامیہ نہ صرف فیس بک پر ہونے والی بات چیت کو ریکارڈ کر سکتی ہے بلکہ لوگوں کی نجی گفتگو بھی فیس بک انتظامیہ اگر چاہے تو سن سکتی ہے۔ چاہے وہ بہن بھائی کی ذاتی گفتگو ہو یا ملکی سطح پر بات ہو رہی ہو۔ فرض کیا اگر یہ ڈیوائس کسی آرمی ہیڈ کوارٹر میں پڑی ہوئی ہو تو وہاں پر ریکارڈنگ ہو سکتی ہے۔ اس طرح یہ ملک کے حساس اداروں کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتی ہے۔ دنیا میں آئندہ مستقبل میں یہ بہت ہی خوفناک اور تباہ کن آلہ بن سکتا ہے۔ فیس بک سے آلات کو استعمال کرکے پوری دنیا کو تباہی کے دہانے پر لایا جا سکتا ہے۔ جہاں اس کے بہت سے نقصانات ہیں وہیں پر اس سے بھرپور فائدہ بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس سے ہم جرائم کی شرح کو کم کر سکتے ہیں۔ حساس ادارے اس کے استعمال سے مکمل اور بھرپور منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ بہرحال اس وقت اس کا سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ انسان کی نجی زندگی بالکل ختم ہوکر رہ گئی ہے۔ دنیا میں انسان کی پرائیویٹ لائف کسی بھی صورت قائم و دائم نہیں رہ سکتی کیونکہ ہر جگہ اور ہر فرد کے فون میں فیس بک موجود ہوتا ہے اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس صورت میں اگر آپ کا فیس بک اکاﺅنٹ لاگ اِن نہ بھی ہو تب بھی یہ ریکارڈنگ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ آپ کی فیس بک کی Applictaion تو ڈاﺅن لوڈ ہے اور اگر وہ ڈاﺅن لوڈ ہو گئی ہے اور اس کو ڈاﺅن لوڈ کرنے کیلئے آپ نے ان کے قواعد و ضوابط کو قبول کیا ہے تب ہی آپ نے ریکارڈنگ کے اصول کو بھی OK کر دیا ہے۔ اسی طرح فیس بک انتظامیہ جب چاہے آپ کی باتیں سن سکتی ہے اور آپ نے خود ان کو اس بات کی اجازت دی ہے اس لئے آپ ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے سکتے۔ لہٰذا جب تک اس کی روک تھام کیلئے کوئی اقدامات نہیں ہو جاتے‘ آپ احتیاط کریں اور اپنی نجی زندگی کو محفوظ رکھیں۔
فیس بک کمینٹ