اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔نظرثانی کی اس درخواست میں استدعا کی گئی ہے سپیکر یا ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کا عدالت جائزہ نہیں لے سکتی اور نہ ہی پارلیمنٹ میں ہونے والی کارروائی کا جائزہ لے سکتی ہے اور ایسا کرنے سے سات اپریل کے فیصلے کے ذریعے اختیارات کی تقسیم کے آئینی اصول سے انحراف کیا گیا ہے۔
اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ اور متعلقہ حکام نے دھمکی آمیز مراسلہ بھیجے جانے کی تصدیق کی تھی جس کی بنیاد پر ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد کے خلاف رولنگ دی۔اس درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر ججز کی دو اپریل کو میٹنگ اور اتوار کے روز سماعت منفرد ہے اور اتوار کو عدالت لگانے کی کوئی ایمرجنسی نہیں تھی۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان عوامی جلسوں میں اعلیٰ عدلیہ کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں کہ تحریک عدم اعتماد پر عدالتی حکم پر عمل درآمد کے حوالے سے رات بارہ بجے عدالتیں کیوں لگائی گئیں۔
ادھر پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے بارے میں سپریم کورٹ کے متعدد ججز نے اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا اور انھوں نے کہا تھا کہ چونکہ یہ ایک آئینی معاملہ ہے اس لیے سپریم کورٹ کو اس بارے میں از خود نوٹس لینا چاہیے۔
عمران خان کی طرف سے دائر کی گئی اس درخواست میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ جب تک نظرثانی کی درخواست پر حتمی فیصلہ نہیں آتا اس وقت تک سات اپریل کا فیصلہ معطل کیا جائے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ