اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کر دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
شعیب شاہین ایڈووکیٹ کی درخواست پر عدالت نے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی زین قریشی، شیر افضل مروت اور شیخ وقاص اکرم کے جسمانی ریمانڈ کا آرڈر معطل کر دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے پوچھا اگر ہم کوئی آرڈر کرتے ہیں تو ملزم جوڈیشل ہو جائیں گے؟ جسمانی ریمانڈ کا یہ آرڈر برقرار تو نہیں رہ سکتا لیکن اگر ہو گیا تو کیا ہو گا؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت کو زیادہ لمبا جسمانی ریمانڈ نہیں دینا چاہیے، ٹرائل کورٹ نے اپنے آرڈر میں ریمانڈ کی کوئی وجوہات بھی نہیں لکھیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا آپ اس جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کا کیسے دفاع کریں گے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آرز پڑھ کر سنائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی اور چیف جسٹس نے کہا کل جمعہ ہے اور جمعہ کو 2 رکنی بینچ نہیں ہوتا، کل صبح 10 بجے یہ دو رکنی خصوصی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔
پراسیکیوٹر جنرل نے کہا جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرنے سے برا تاثر جائے گا، جس پر عدالت نے کہا کیا برا تاثر جائے گا؟ وضاحت کریں۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کی شب پارلیمنٹ ہاؤس سے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا تھا جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے بھی ایکشن لیتے ہوئے گرفتار رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے اور قومی اسمبلی کے سارجنٹ ایٹ آرمز سمیت 4 سکیورٹی اہلکاروں کو معطل کر دیا تھا۔
(بشکریہ:جیونیوز)
فیس بک کمینٹ