الیکشن 2018ءکے نتیجے میں تحریک انصاف واضح اکثریت سے مرکز میں حکومت کرنے جا رہی ہے ۔اور پنجاب میں بھی تحریک انصاف کی حکومت کے ا مکانات ہیں۔ ہر آنے والی حکومت پچھلی حکومت کو مُورد الزام ٹھہراتی ہے کہ معیشت تباہ حال تھی۔جس کو سنبھالنا مشکل ہے ۔ اس طرح پورا عرصہ حکومت اسی اداکاری میں گزر جاتا ہے اور یہی ایکٹنگ اور مکاری ہر نئی حکومت کے لیے کرپشن کا بہانہ ہوتی ہے ۔
پاکستان کی عوام خصوصاً نوجوان باشعور تعلیم یافتہ طبقہ ایک عرصہ سے تبدیلی کا خواہاں تھا ۔جس پر عمل کرتے ہوئےانہوں نے سیاسی حوالے سے اجارہ داری کا خاتمہ کر کے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹنگ کے ذریعے کامیابی سے ہمکنار کر دیا۔اب یہ خیال محو ہو چکا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ،پاکستان مسلم لیگ(ن)،ق لیگ ودیگر رجعت پسند مذہبی جماعتیں قومی سیاست میں پنجے گاڑے رکھیں گی۔بنیاد پرست مذہبی جماعتوں کی شکست بھی سماج میں مثبت تبدیلی کے لیے نہایت اہم ہے ۔جو ایک ترقی پسند بیانیہ ہے۔ سیاسی فضاء،ووٹرز کا جوش و خروش اور ایک عام آدمی کے تاثرات بھی یکسر بدل گئے ہیں۔ چونکہ اجارہ دار اور سٹیٹس کو کی سیاسی جماعتیں حالیہ عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کے الزامات لگا رہی ہیں۔ شاید ان الزامات کا تعلق حقیقت سے نہ ہو کیونکہ عالمی مبصرین کی رائے ان الزامات کے حق میں نہیں ۔شاید یہ حقیقت نا قابل تردید ہے کہ اس مرتبہ پولنگ کا عمل پچھلے ادوار کی نسبت شفاف تھا ۔ پرچی میں دھاندلی نہیں دیکھی گئی اور نہ ہی پولنگ عملہ نے بیلٹ پیپرز پر زبردستی مہریں لگائیں یا لگوائیں۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ حالیہ انتخابات شفاف تھے ۔ ویسے پاکستان جیسے معاشرے میں جہاں ہر فرد، ہر وقت نسبتاًکرپشن اور دھاندلی کا مرتکب رہتا ہے۔ سو فیصد شفافیت کا تصور نا ممکن ہے لیکن پھر بھی ووٹرز نے تبدیلی کے نعرے کو عملی شکل دے ہی ڈالی۔ اعتراف کرناہی پڑے گا کہ پی ٹی آئی کی متوقع حکومت کو لا تعداد بحرانوں کا سامنا رہے گا۔سالانہ بجٹ چونکہ پچھلی حکومت نے پیش کیا تھا۔ بجٹ بناتے اور پیش کرتے وقت مسلم لیگ(ن) کی برسر اقتدار جماعت کی اپنی ترجیحات تھیں جبکہ موجودہ حکومت کی ترجیحات میں تضاددیکھا جا رہا ہے۔ یہ حقیقت بھی تسلیم کرنا پڑے گی کہ اداروں میں اصلاحات کی خواہاں شخصیات یقینا رائج نظام میں نا ہمواریوں اور سنجیدہ مسائل کا سامنا بھی کرتی ہیں جن سے نبرد آزما ءہونانہایت دشوار ثابت ہوتا ہے۔ اس وقت ریاست پاکستان اور پاکستانی قوم صحت ،پینے کے پانی،زراعت کے لیے پانی، ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی، نظام تعلیم میں نقائص، پولیس اور دیگر اداروں میں کرپشن اور بے ضابطگیاں اور سیاسی نظام میں خرابی جیسے مسائل سے نمٹ رہی ہے۔اگر ان مسائل پر پی ٹی آئی کے مسٹر خان کامیابی سے فتح پا گئے تو یقینی طور پر پاکستان تحریک انصاف قوم کے خوابوں کی تعبیر ثابت ہوگی۔
منشاءفریدی