چاہے آپ درج بالا سطور کو سیاسی بیان سمجھیں یا پاکستان اور انڈیا کے مابین آئندہ ٹاکرے سے پیشتر پاکستانی عوام کے جذبات کا عکس، قرائن کچھ حوصلہ افزا نہیں۔ کاغذ پر ستاروں سے جھلملاتی ٹیم پاکستان میدان میں اکثر شائقین کو مایوس کر دیتی ہے۔
یہ کچھ انوکھی بات نہیں کہ پاکستان کے بلے باز ہمیشہ ہی کارکردگی کے لحاظ سے ناقابل اعتبار رہے ہیں اور ماضی میں بھی پاکستان کی فتوحات کچھ تاریخ ساز انفرادی اننگز اور غیرمعمولی بالنگ کی مرہون منت رہی ہیں۔ مگر اس مرتبہ پاکستان کی بالنگ بھی ٹیم میں محمد عامر کی موجودگی سے داغدار ہے۔ پی سی بی عامر کی ٹیم میں شمولیت پر بضد رہا ہے مگر انگلینڈ کے تما شائی پاکستان کے "سٹار” کو خوش آمدید کہنے میں تذبذب کا شکار ہیں۔ اگرچہ مچ فکسنگ کی بات خاصی پرانی ہو چکی مگر برطانوی پریس پاکستان کی ٹیم کے تذکرہ پر بدعنوانی کا حوالہ ضرور دیتا ہے۔ اور اس خفت کا براہ راست اثر دیگر کھلاڑیوں کی کارکردگی پر بھی پڑتا ہے۔ ممکن ہے آپ کو ہماری منطق کچھ عجیب لگے مگر حقیقت یہی ہے کہ پاکستان کے باوقار کھلاڑیوں کے لئے ٹیم میں عامر کی موجودگی بےچینی کا سبب ہے۔
کیا بھارت جیسے بڑے میچ میں پاکستان کی ٹیم یکسوئی سے کھیل پائے گی؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا فی الحال ایک نظر ٹیموں کا تقابلی جائزہ۔
بھارت دفاعی چیمپئن ہی نہیں بلکہ ٹیم کے متعدد کھلاڑی انتہائی بحرانوں کی اننگز کھیلنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ کوہلی کو یقینا میچ سے پہلے پراعتماد ہونا چاہئے کیونکہ وہ ٹیلنٹ اور تجربہ سے مزین ٹیم کو لے کر میدان میں اتر رہے ہیں۔
اس کے برعکس پاکستان کے سرفراز احمد کو خود پر تو یقینی طور پراعتماد ہو گا مگر مصباح، یونس اور آفریدی کے بغیرانہیں غیر یقینی حالات میں مضبوط اعصاب کی ضرورت ہو گی۔ کیونکہ پاکستان کے نوجوان کھلاڑی دور حاضر کی کرکٹ سے مکمل ناواقف ہیں اور نہ ہی انہیں کھیلنے کے مواقع میسر ہیں۔
پاکستان کی کامیابی کا تمام تر انحصار بالنگ پر ہو گا کیونکہ پاکستان کی بیٹنگ کے لئے بڑا سکور کرنا ہمیشہ ہی ایک چیلنج رہا ہے۔ پاکستان کے میچ جیتنے کی صورت تب ہی نکلے گی اگر ہمارے بالربھارت کی بیٹنگ کو روک رکھیں۔ کیا ایسا ممکن ہو سکے گا؟ کیا پاکستان کے نوجوان بلے بازوں میں کوئی کارنامہ پسند کھلاڑی مہم جوئی کرسکے گا؟ یہی وہ سوال ہیں جو مایوس کن ریکارڈ کے باوجود پاکستانی شائقین کی امیدوں کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔
اتوار کے میچ میں پاکستانیوں کے لئے سرفراز سے ایک مربوط اننگز کی توقع رکھنا غلط نہ ہوگا، مگر انہیں کسی نوجوان کھلاڑی کے ساتھ کی ضرورت رہے گی۔
اگر سچ پوچھیں تو ہمارے لئے فتح کی اتنی ہی امید ہے کہ بھارتی کھلاڑی اور کرکٹ کے مبصرین پاکستان کی ٹیم کو بہت کمزور سمجھ رہے ہیں اور انڈیا کی ٹیم بھی اندرونی خلفشار کا شکار ہے۔ میچ کے نتائج سے قطع نظر ہماری نظریں کرکٹ کے افق پر ایک نئے ستارے کے ظہور کے لئے بے قرار ہیں اور پاک بھارت میچ سے بہتر کوئی موقع نہیں جہاں نئے کھلاڑیوں کا ٹیلنٹ ایک ارب سے زیادہ تماشائیوں کی توجہ کا مرکز ہو
ہمیں یقین ہے کہ پاکستان کے نوجوان بلے بازوں میں سے کوئی کارنامہ پسند کھلاڑی نئی مہم جوئی ضرور کرسکے گا۔ اسی لئے ہماری فیورٹ ٹیم پاکستان ہی ہو گی۔
فیس بک کمینٹ