منڈیر خالی (نظم) ۔۔ منزہ اعجاز
دو لفظ کہہ کر
جو زندگی کی ہرایک رُت کا امیں ہوا تھا
ہمیں بھی اُس کا یقیں ہوا تھا
”ہر ایک لمحہ تمہارا جاناں
ہر ایک چاہت تمہاری خاطر
مری کمائی ہے سب تمہاری
تو کیا کرو گی یہ مِہر جاناں“
یہ کہہ کے سب بخشوا لیا تھا
وہ سب رتوں کا امیں ہوا تھا
ہمیں بس اُس کا یقیں ہوا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر اُس کے بچوں کو پالتے
وقت پر لگا کے یوں اُڑ گیا تھا
نظر اٹھی تو وہ میرے بچے
پروں کو پھیلا کے میرے گھر کی منڈیر پر تھے
طمانیت کا حسین لمحہ
میں فخر سے مسکرا رہی تھی
نہ تاج تھا میرے سر پہ کوئی
مگر میں نشے میں چور ایسی
کہ جیسے اک بادشاہ خوشیاں منا رہا ہو
یا فتح و نصرت کے شادیانے بجا رہا ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طمانیت کے جو سانس لے کر
پلٹ کے دیکھا
منڈیر خالی
جو ہاتھ دیکھے تو ہاتھ خالی
*** منزہ اعجاز
فیس بک کمینٹ