اسلام آباد : وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے اعلان کیا کہ حکومت نے کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے 44 افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن میں جیش محمد کے بانی مولانا مسعود اظہر کے بیٹے حماد اظہر اور رشتے دار مفتی عبدالرؤف شامل ہیں۔ منگل کے روز میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہر یار آفریدی کا کہنا تھا کہ ان دونوں افراد کے نام انڈیا کی طرف سے پاکستان کو بھیجے گئے ڈوزئیر میں شامل ہیں۔شہر یار آفریدی کا کہنا تھا کہ اگر 14 فروری کو ہونے والے پلوامہ حملے میں ملوث ہونے سے متعلق انڈیا نے ان دونوں افراد کے ملوث ہونے کے بارے شواہد پیش کیے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ورنہ اُنھیں رہا کردیا جائے گا۔شہر یار آفریدی کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی ملک بھر میں جاری ہے اور یہ کارروائیاں دو ہفتوں تک جاری رہیں گی۔اُنھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کسی بھی شخص کو پاکستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔سیکریٹری داخلہ میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان خان نے بی بی سی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت اپنی جانب سے شفافیت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔’جن افراد کے نام ڈوزئیر میں شامل ہیں ہم ان کے خلاف تفتیش کریں گے اور اگر کسی کے خلاف شواہد ملتے ہیں تو ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور شواہد نہ ملنے کی صورت میں انھیں چھوڑ دیا جائے گا۔’واضح رہے کہ حماد اظہر کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے بیٹے ہیں اور وہ ان دنوں پاکستان میں ہیں جبکہ مولانا عبدالرؤف مولانا مسعود اظہر کے بھائی ہیں۔پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چند روز قبل بیان دیا تھا کہ مولانا مسعود اظہر اتنے بیمار ہیں کہ وہ گھر سے باہر بھی نہیں نکل سکتے۔ واضح رہے کہ انڈیا کی طرف سے یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ پلوامہ حملے میں جیش محمد کے ارکان ملوث ہیں۔
فیس بک کمینٹ