اسلام آباد : فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان میں 8 بڑی کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسیفک گروپ کے درمیان تین روزہ مذاکرات مکمل ہو گئے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 8 بڑی کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایشیا پیسیفک گروپ کے حکام کے مطابق پاکستان نے بڑی کالعدم تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں کی۔اس کے علاوہ ایشیا پیسیفک گروپ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون کی کمی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ گروپ نے قانون نافذ کرنے والوں اداروں کی کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کے طریقہ کار پر بھی اپنے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہےکہ اے پی جی کا مساجد میں چندہ جمع کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے متعلق حکومت کے دہرے مؤقف پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایشیا پیسفک گروپ نے بریفنگ کے حوالے سے اپنی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے جس میں پاکستان کی جانب سے کیے گیے اقدامات میں خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ادھر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاک سرزمین پر کسی عسکری گروپ کو کسی بھی قسم کی کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت داخلی قومی سلامتی کمیٹی کا پہلا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر کی فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایشیاء پیسیفک گروپ کے ساتھ ملاقات پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں حائل تمام رکاوٹیں دور کی جائیں گی اور پاک سرزمین پر کسی بھی عسکری گروپ کو کسی قسم کی کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔وزیراعظم نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہماری حکومت کی پہلی ترجیح ہے، نیشنل ایکشن پلان تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ پلان ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انتہا پسندی، دہشتگردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشتگردی کی وجہ سے انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ بھاری مالی نقصان اٹھایا ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں حائل تمام رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔
فیس بک کمینٹ